4. باب: جب ایک یا کئی گواہ کسی معاملے کے اثبات میں گواہی دیں اور دوسرے لوگ یہ کہہ دیں کہ ہمیں اس سلسلے میں کچھ معلوم نہیں تو فیصلہ اسی کے قول کے مطابق ہو گا جس نے اثبات میں گواہی دی ہے۔
اور دوسرے لوگ یہ کہہ دیں کہ ہمیں اس سلسلے میں کچھ معلوم نہیں تو فیصلہ اسی کے قول کے مطابق ہو گا جس نے اثبات میں گواہی دی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: Q2640-2]
حمیدی نے کہا کہ یہ ایسا ہے جیسے بلال رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز پڑھی ہے اور فضل رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کعبہ کے اندر) نماز نہیں پڑھی۔ تو تمام لوگوں نے بلال رضی اللہ عنہ کی گواہی کو تسلیم کر لیا۔ اسی طرح اگر دو گواہوں نے اس کی گواہی دی کہ فلاں شخص کے فلاں پر ایک ہزار درہم ہیں اور دوسرے دو گواہوں نے گواہی دی کے ڈیڑھ ہزار درہم ہیں تو فیصلہ زیادہ کی گواہی دینے والوں کے قول کے مطابق ہو گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: Q2640]
ہم سے حبان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو عمر بن سعید بن ابی حسین نے خبر دی، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی اور انہیں عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے ابواہاب بن عزیز کی لڑکی سے شادی کی تھی۔ ایک خاتون آئیں اور کہنے لگیں کہ عقبہ کو بھی میں نے دودھ پلایا ہے اور اسے بھی جس سے اس نے شادی کی ہے۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے تو معلوم نہیں کہ آپ نے مجھے دودھ پلایا ہے اور آپ نے مجھے پہلے اس سلسلے میں کچھ بتایا بھی نہیں تھا۔ پھر انہوں نے آل ابواہاب کے یہاں آدمی بھیجا کہ ان سے اس کے متعلق پوچھے۔ انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ ہمیں معلوم نہیں کہ انہوں نے دودھ پلایا ہے۔ عقبہ رضی اللہ عنہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اب کیا ہو سکتا ہے جب کہ کہا جا چکا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں میں جدائی کرا دی اور اس کا نکاح دوسرے شخص سے کرا دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: 2640]