اور آزادی صرف اللہ کی رضا مندی کے لیے کی جاتی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق اجر ملتا ہے اور بھولنے والے اور غلطی سے کوئی کام کر بیٹھنے والے کی کوئی نیت نہیں ہوتی۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْعِتْقِ/حدیث: Q2528]
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے زرارہ بن اوفی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں کو معاف کر دیا ہے جب تک وہ انہیں عمل یا زبان پر نہ لائیں۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْعِتْقِ/حدیث: 2528]
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم تیمی نے، ان سے علقمہ بن وقاص لیثی نے، کہا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اعمال کا مدار نیت پر ہے اور ہر شخص کو اس کی نیت کے مطابق پھل ملتا ہے۔ پس جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو، وہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے سمجھی جائے گی اور جس کی ہجرت دنیا کے لیے ہو گی یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے تو یہ ہجرت محض اسی کے لیے ہو گی جس کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْعِتْقِ/حدیث: 2529]