الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الشَّرِكَةِ
کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں
9. بَابُ إِذَا اقْتَسَمَ الشُّرَكَاءُ الدُّورَ أَوْ غَيْرَهَا فَلَيْسَ لَهُمْ رُجُوعٌ وَلاَ شُفْعَةٌ:
9. باب: جب شریک لوگ گھروں وغیرہ کو تقسیم کر لیں تو اب اس سے پھر نہیں سکتے اور نہ ان کو شفعہ کا حق رہے گا۔
حدیث نمبر: 2496
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:"قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس جائیداد میں شفعہ کا حق دیا تھا جس کی شرکاء میں ابھی تقسیم نہ ہوئی ہو۔ لیکن اگر حد بندی ہو جائے اور راستے الگ ہو جائیں تو پھر شفعہ کا حق باقی نہیں رہتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّرِكَةِ/حدیث: 2496]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة