اور لیث نے یحییٰ بن سعید سے بیان کیا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلا کر بحرین میں انہیں قطعات اراضی بطور جاگیر دینے چاہے تو انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! اگر آپ کو ایسا کرنا ہی ہے تو ہمارے بھائی قریش (مہاجرین) کو بھی اسی طرح کی قطعات کی سند لکھ دیجئیے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اتنی زمین ہی نہ تھی اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ”میرے بعد تم دیکھو گے کہ دوسرے لوگوں کو تم پر مقدم کیا جائے گا۔ تو اس وقت تم مجھ سے ملنے تک صبر کئے رہنا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الشُّرْبِ والْمُسَاقَاةِ/حدیث: 2377]