الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْوَكَالَةِ
کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان
3. بَابُ الْوَكَالَةِ فِي الصَّرْفِ وَالْمِيزَانِ:
3. باب: صرافی اور ماپ تول میں وکیل کرنا۔
حدیث نمبر: Q2302
وَقَدْ وَكَّلَ عُمَرُ، وَابْنُ عُمَرَ فِي الصَّرْفِ.
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے «صرفي» میں وکیل کیا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوَكَالَةِ/حدیث: Q2302]
حدیث نمبر: 2302
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عنه،" أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُمْ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ: أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا، فَقَالَ: إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ، بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا"، وَقَالَ: فِي الْمِيزَانِ مِثْلَ ذَلِكَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبدالمجید بن سہل بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر کا تحصیل دار بنایا۔ وہ عمدہ قسم کی کھجور لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجوریں اسی قسم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کی ایک صاع کھجور (اس سے گھٹیا قسم کی) دو صاع کھجور کے بدل میں اور دو صاع، تین صاع کے بدلے میں خریدتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ ایسا نہ کر، البتہ گھٹیا کھجوروں کو پیسوں کے بدلے بیچ کر ان سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔ اور تولے جانے کی چیزوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم فرمایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوَكَالَةِ/حدیث: 2302]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 2303
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عنه،" أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُمْ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ: أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا، فَقَالَ: إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ، بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا"، وَقَالَ: فِي الْمِيزَانِ مِثْلَ ذَلِكَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبدالمجید بن سہل بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر کا تحصیل دار بنایا۔ وہ عمدہ قسم کی کھجور لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجوریں اسی قسم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کی ایک صاع کھجور (اس سے گھٹیا قسم کی) دو صاع کھجور کے بدل میں اور دو صاع، تین صاع کے بدلے میں خریدتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ ایسا نہ کر، البتہ گھٹیا کھجوروں کو پیسوں کے بدلے بیچ کر ان سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔ اور تولے جانے کی چیزوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم فرمایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوَكَالَةِ/حدیث: 2303]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة