الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
90. بَابُ مَنْ بَاعَ نَخْلاً قَدْ أُبِّرَتْ أَوْ أَرْضًا مَزْرُوعَةً أَوْ بِإِجَارَةٍ:
90. باب: جس نے پیوند لگائی ہوئی کھجوریں یا کھیتی کھڑی ہوئی زمین بیچی یا ٹھیکہ پر دی تو میوہ اور اناج بائع کا ہو گا۔
حدیث نمبر: 2203
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يُخْبِرُ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ:" أَيُّمَا نَخْلٍ بِيعَتْ قَدْ أُبِّرَتْ لَمْ يُذْكَرِ الثَّمَرُ، فَالثَّمَرُ لِلَّذِي أَبَّرَهَا، وَكَذَلِكَ الْعَبْدُ وَالْحَرْثُ سَمَّى لَهُ نَافِعٌ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَ".
ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم نے کہا، انہیں ہشام نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام نافع سے خبر دیتے تھے کہ جو بھی کھجور کا درخت پیوند لگانے کے بعد بیجا جائے اور بیچتے وقت پھلوں کا کوئی ذکر نہ ہوا ہو تو پھل اسی کے ہوں گے جس نے پیوند لگایا ہے۔ غلام اور کھیت کا بھی یہی حال ہے۔ نافع نے ان تینوں چیزوں کا نام لیا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2203]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 2204
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرُهَا لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی نے کھجور کے ایسے درخت بیچے ہوں جن کو پیوندی کیا جا چکا تھا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا رہتا ہے۔ البتہ اگر خریدنے والے نے شرط لگا دی ہو۔ (کہ پھل سمیت سودا ہو رہا ہے تو پھل بھی خریدار کی ملکیت میں آ جائیں گے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2204]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة