ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فساد کے زمانہ میں عمرہ کرنے کے لیے جب مکہ جانے لگے تو آپ نے فرمایا کہ اگر مجھے کعبہ شریف پہنچنے سے روک دیا گیا تو میں بھی وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگوں نے کیا تھا، چنانچہ آپ نے بھی صرف عمرہ کا احرام باندھا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حدیبیہ کے سال صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمُحْصَرِ/حدیث: 1806]
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے نافع سے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ جن دنوں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما پر حجاج کی لشکر کشی ہو رہی تھی تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے لوگوں نے کہا (کیونکہ آپ مکہ جانا چاہتے تھے) کہ اگر آپ اس سال حج نہ کریں تو کوئی نقصان نہیں کیونکہ ڈر اس کا ہے کہ کہیں آپ کو بیت اللہ پہنچنے سے روک نہ دیا جائے۔ آپ بولے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے تھے اور کفار قریش ہمارے بیت اللہ تک پہنچنے میں حائل ہو گئے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی نحر کی اور سر منڈا لیا، عبداللہ نے کہا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے بھی ان شاءاللہ عمرہ اپنے پر واجب قرار دے لیا ہے۔ میں ضرور جاؤں گا اور اگر مجھے بیت اللہ تک پہنچنے کا راستہ مل گیا تو طواف کروں گا، لیکن اگر مجھے روک دیا گیا تو میں بھی وہی کام کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، میں اس وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا چنانچہ آپ نے ذو الحلیفہ سے عمرہ کا احرام باندھا پھر تھوڑی دور چل کر فرمایا کہ حج اور عمرہ تو ایک ہی ہیں، اب میں بھی تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج بھی اپنے اوپر واجب قرار دے لیا ہے، آپ نے حج اور عمرہ دونوں سے ایک ساتھ فارغ ہو کر ہی دسویں ذی الحجہ کو احرام کھولا اور قربانی کی۔ آپ فرماتے تھے کہ جب تک حاجی مکہ پہنچ کر ایک طواف زیارت نہ کر لے پورا احرام نہ کھولنا چاہئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمُحْصَرِ/حدیث: 1807]
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ان سے نافع نے کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ کے کسی بیٹے نے ان سے کہا تھا کاش آپ اس سال رک جاتے (تو اچھا ہوتا اسی اوپر والے واقعہ کی طرف اشارہ ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمُحْصَرِ/حدیث: 1808]
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، ان سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حدیبیہ کے سال مکہ جانے سے روک دیئے گئے تو آپ نے حدیبیہ ہی میں اپنا سر منڈوایا اور ازواج مطہرات کے پاس گئے اور قربانی کو نحر کیا، پھر آئندہ سال ایک دوسرا عمرہ کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمُحْصَرِ/حدیث: 1809]