ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے واصل احدب نے بیان کیا اور ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ میں شیبہ کی خدمت میں حاضر ہوا (دوسری سند) اور ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے واصل سے بیان کیا اور ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ میں شیبہ کے ساتھ کعبہ میں کرسی پر بیٹھا ہوا تھا تو شیبہ نے فرمایا کہ اسی جگہ بیٹھ کر عمر رضی اللہ عنہ نے (ایک مرتبہ) فرمایا کہ میرا ارادہ یہ ہوتا ہے کہ کعبہ کے اندر جتنا سونا چاندی ہے اسے نہ چھوڑوں (جسے زمانہ جاہلیت میں کفار نے جمع کیا تھا) بلکہ سب کو نکال کر (مسلمانوں میں) تقسیم کر دوں۔ میں نے عرض کی کہ آپ کے ساتھیوں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ) نے تو ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ میں بھی انہیں کی پیروی کر رہا ہوں (اسی لیے میں اس کے ہاتھ نہیں لگاتا)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1594]