لفظ رحلت کے لغوی معنی کوچ کرنے کے ہیں مگر اصطلاح محدثین میں یہ لفظ اس سفر کے لئے اصطلاح بن گیا ہے جو حدیث یا حدیث کی کسی سند عالی کے لئے کیا جائے۔ صحابہ و تابعین ہی کے بابرکت زمانوں سے اکابر امت میں یہ شوق پیدا ہو گیا تھا کہ وہ علوم کی تحصیل کے لئے دور دور تک کا سفر کرنے لگے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے، مسلمانوں کا ایک گروہ ضرور دینی علوم کی تحصیل و فقاہت کے لئے گھر سے باہر نکلنا چاہیے۔ اسی کی تعمیل کے لئے محدثین کرام رحم اللہ اجمعین کمربستہ ہوئے اور انہوں نے اس پاکیزہ مقصد کے لئے ایسے ایسے کٹھن سفر اختیار کئے کہ وہ دنیا کی تاریخ میں بے مثال بن گئے۔
امام بخاری رحمہ اللہ کے سفر کے سلسلہ میں مرو، بلخ، ہرات، نیشا پور، رئے وغیرہ بہت سے دور دراز شہروں کے نام آئے ہیں۔ آپ نے طلب حدیث کے لئے تقریبا تمام ہی اسلامی ممالک کا سفر فرمایا۔
جعفر بن محمد خطان کہتے ہیں کہ میں نے امام بخاری رحمہ اللہ سے سنا ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ میں نے ایک ہزار سے زائد اساتذہ سے احادیث سنی ہیں۔ اور میرے پاس جس قدر بھی احادیث ہیں ان کی سندیں اور رواة کے جمیع احوال مجھے محفوظ ہیں۔