اعتراض نمبر 1:
یہ بات پہلے گزر چکی ہے کہ تمام کتب احادیث سے اصح کتاب بخاری ہے۔ اس پر کچھ لوگوں نے اعتراض کیا اس لیے کہ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ” ما اعلم فی الارض کتابا فی العلم اکثر صوابا من کتاب مالک۔ “
کہ میں زمین میں مؤطا امام مالک سے علم میں زیادہ صحیح کسی کتاب کو نہیں جانتا۔
جواب:
امام شافعی نے جس وقت یہ فرمایا تھا، اس وقت کتاب بخاری وجود میں نہیں آئی تھی۔ اس وقت ان کی یہ بات درست تھی۔ اس کا قرینہ ان کے فرمان سے ظاہر ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ امام بخاری ارسال وانقطاع کو علت قادحہ سمجھتے ہیں۔ کسی مرسل ومنقطع حدیث کو کتاب کے موضوع میں درج نہیں کرتے۔ اس کے برعکس امام مالک ارسال وانقطاع کو علت قادحہ نہیں سمجھتے۔ وہ ایسی احادیث کو موضوع کتاب میں درج کردیتے ہیں بلکہ بلاغات بھی درج کردیتے ہیں جن کی کوئی سند نہیں ہوتی۔ لہٰذا مؤطا امام مالک بخاری کی کتاب سے زیادہ صحیح نہیں۔
اعتراض نمبر 2:
امام حاکم کے استاد حافظ ابوعلی نیسابوری فرماتے ہیں:
”ما تحت ادیم السماء کتاب اصح من کتاب مسلم بن الحجاج۔ “
کہ روئے زمین پر مسلم سے اصح کوئی کتاب نہیں۔
جواب نمبر1:
حافظ ابوعلی نے کتاب بخاری دیکھی نہیں، اس لیے وہ کہہ رہے ہیں کہ مسلم سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔ لیکن یہ جواب درست نہیں کیونکہ یہ بات ناقابل تسلیم ہے کہ مسلم کا علم ہو اور بخاری کا علم نہ ہو۔
جواب نمبر2:
حافظ ابوعلی نیسابوری کے قول کا یہ مطلب نہیں کہ مسلم دوسری کتابوں سے اصح ہے کیونکہ وہ یہ نہیں فرمارہے کہ مسلم تمام سے اصح ہے۔ لہٰذا اصح بخاری ہی ہوئی۔
لیکن اس جواب میں کمزوری ہے، اس لیے کہ اصحیت ہی کی تو نفی کررہے ہیں۔ اصح نہیں کہہ سکتے لیکن ہم پلہ تو کہہ سکتے ہیں۔
جواب نمبر3:
حافظ ابوعلی نیسابوری کے قول کا مطلب یہ ہے کہ سیاق، حسن ترتیب اور صرف مرفوع احادیث کو بیان کرنے میں مسلم کا مقام بخاری سےا علیٰ ہے کیونکہ امام مسلم ایک حدیث بیان کرکے اس کی کئی اسانید بیان کردیتے ہیں۔ نیز امام مسلم نے اپنی طرف سے کوئی بات درج نہیں کی، حتیٰ کہ ابواب بھی قائم نہیں کیے، حالانکہ بخاری میں ابواب اور مسائل موجود ہیں۔
لیکن اس قول کا یہ جواب بھی موزوں نہیں کیونکہ یہ توجیہ اپنی طرف سے ہوسکتی ہے۔ اگر مطلب یہ ہوتا تو اصح کے بجائے افضل کا لفظ بولتے۔
جواب نمبر 4:
حافظ ابوعلی نیسابوری امام نسائی کے شاگر دہیں اور امام حاکم کے استاد ہیں، تو امام نسائی کا بخاری کے متعلق یہ قول ہے: ”ما فی ہذہ الکتب کلہا اجود من کتاب محمد بن اسماعیل۔ “
محمد بن اسماعیل کی کتاب سے عمدہ کوئی کتاب نہیں۔
اجود کا تعلق اسناد کے ساتھ بھی ہوتا ہے، اس لیے بخاری اصح ٹھہری۔ اس کے علاوہ امام نسائی کا رتبہ نقد رجال اور علل اسانید میں امام مسلم سے کم نہیں۔ چونکہ امام نسائی حافظ ابوعلی کے استاد ہیں، اس لیے امام نسائی کا قول معتبر ہوگا۔
یہ بات بھی ذہن نشین ہونی چاہیے کہ اگر واقع میں دیکھا جائے تو پھر بھی بخاری کا مقام مسلم سے بلند ہے کیونکہ اصحیت کا اعتبار اتقان رجال، اتصال سند اور عدم علل پر ہے۔ یہ تینوں خوبیاں مسلم کی نسبت بخاری میں زیادہ ہیں، اس لیے بخاری کا مقام بلند ہوگا۔