امام ترمذی نے جامع ترمذی کے آخر میں کتاب العلل میں یہ کہا ہے کہ اس سنن میں جتنی حدیثیں ہیں سب کی سب معمول بہ ہیں۔ بعض اہل علم نے اس کی تصدیق کی ہے سوائے دو حدیثوں کے جن کے بارے اعتراض ہے ایک عبد اللہ بن عباس کی وہ حدیث جس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مدینہ کے اندر بغیر کسی عذر (خوف، بارش اور سفر) کے ظہر وعصر اور مغرب و عشاء کی صلاتوں کو جمع کیا۔
اور دوسری حدیث کہ آپ ﷺنے فرمایا: ''جس نے شراب پی اس کو کوڑے لگاؤ پھر چوتھی بار میں کہا کہ اس کوقتل کردو''، ان دونوں کے بارے میں جتنی علتیں ہو سکتی تھیں ان کو ہم نے کتاب میں بیان کردیا ہے۔
علامہ عبد الرحمن محدث مبارکپوری تحفۃ الاحوذی میں لکھتے ہیں: ملا معین نے دراسات اللبیب میں ترمذی کے کلام پرتعاقب کیا ہے، اور ثابت کیا ہے کہ یہ دونوں حدیثیں بھی معمول بہ ہیں، اور ان کی بات حق ہے۔ اور ہم نے اس پر پوری بحث جامع ترمذی کے آخر میں کتاب العلل کی شرح کرتے ہوئے کی ہے (10/461)
علامہ عبیداللہ رحمانی ترمذی کے کلام پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ امام ترمذی کے اس دعوے کی موافقت نہیں کی گئی ہے تفصیل کے ملاحظہ ہو: شفاء الغلل شرح كتاب العلل في آخر تحفة الأحوذي (سیرۃ البخاری 2/717)۔