سنن نسائی کی شروح وتعلیقات:
سنن کا اندازِ ترتیب وتالیف نہایت سہل اور آسان ہے، اس کے تراجم ابواب واضح ہیں، جن میں کوئی اشکال نہیں، شاید اسی وجہ سے علماء نے اس کے شرح وتعلیق پر اتنا توجہ نہیں کی، جو اس کتاب کا مرتبہ تھا، یا جس طرح صحیحین اور بقیہ سنن کی متنوع خدمات نظرآتی ہیں، علامہ محمدمنیر الدین الدمشقی نموذج من الاعمال الخیریہ میں لکھتے ہیں: هذا الكتاب العظيم في بابه لم يتعرض العلماء لشرحه أو التعليق عليه إلا القليل إما لأنه سهل وضعه كثيرة تراجمه ظاهرة معانيه مبينة طرقه أو لأن الجهابذة المحققين اكتفوا بشرح البخاري ومسلم وسنن أبي داود لأن كتب هؤلاء الأعلام أقدم من كتاب النسائي رحمهم الله تعالى. (یہ اپنے باب میں اس عظیم کتاب کی شرح وتعلیل کا کام کم لوگوں نے ہی کیا، اس کا سبب یا تو یہ ہے کہ اس کی ترتیب آسان ہے، اور اس کے تراجم ابواب بہت زیادہ ہیں، اور اس کے معانی اورطرق واضح ہیں، یا یہ کہ بڑے محقق علماء نے صحیح بخاری، صحیح مسلم اور سنن ابی داود کی شرح پر اکتفاء کیا اس لیے کہ اُن کی کتابیں سنن النسائی سے پہلے کی تھیں-رحمہم اللہ جمیعاً-)۔
لیکن پھر بھی قدیم زمانے سے آج تک سنن کی خدمت کا کام کچھ نہ کچھ ہوتارہاہے، اور متعدد علماء نے اس کتاب کی شرح لکھی، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
1- شرح سنن النسائي لأبي العباس أحمد بن رشد (ت: 563هـ).
(شجرة النور الزكية ص: 146، السنن الأبين/مقدمة الدكتور محمد الحبيب بلخوجه14).
2- الإمعان في شرح مصنف النسائي أبي عبدالرحمن تأليف: ابوالحسن علی بن عبداللہ بن النعمۃ الأنصاری الأندلسی (ت: 567ھ) کی ہے، (الذيل والتكملة لكتابي الموصول والصلة للمراكشي 5/ 1 /229). شذرات الذهب 4/ 223). نیل الابتہاج بتطریز الدبیاج (200) میں ہے: إنه صنف تأليفات مفيدة جليلة منها الإ معان في شرح سنن النسائي لأبي عبدالرحمن لم يتقدم أحد بمثله، بلغ فيها الغاية احتفالا و إكثارا انتهى.
3- شرح سنن النسائي للحافظ ابی الحسن محمد بن علی الدمشقی (ت765ھ) حافظ ابن حجر نے الدرر الکامنہ (2/62) میں ذکر کیا ہے کہ دمشقی نے نسائی کی شرح کا آغاز کیا تھا۔
4- شرح سنن النسائي لأبي المحاسن محمد بن علي بن الحسن بن حمزة الدمشقي (ت: 765هـ). (ذيل طبقات الحفاظ للسيوطي میں ہے کہ ابن حمزہ دمشقی نے سنن نسائی شرح لکھنی شروع کی تھی، ص: 365)
5- شرح زوائد النسائی علی الأربعۃ: الصحیحین وسنن أبی داود، وسنن الترمذی، تالیف: ابن الملقن، سراج الدین عمر بن علی بن الملقن الشافعی (ت804ھ) نے زوائد نسائی کے نام سے نسائی کی شرح لکھی ہے۔ جس میں صحیحین، سنن ابوداود، اور سنن ترمذی کی زوائد کی شرح لکھی ہے۔
6- شرح سنن النسائی لمحمد بن احمد بن ایوب العصیاتی الشافعی (ت: 834ھ)۔
7- زہر الربی علی المجتبیٰ: جلال الدین سیوطی (ت: 911ھ) (مطبوع)۔
8- تیسیر الیسریٰ بشرح المجتبی من السنن الکبریٰ، تالیف: عبدالرحمن بن احمد بن الحسن البھکلی الیمانی (ت: 1248ھ) (اس کتاب کا نسخہ صنعاء یمن کے جامع کبیر کے مکتبہ میں موجودہے، جس کی چار جلدیں ہیں، اور جو باب کیف فرضت الصلاۃ سے نہایت کتاب الصیام تک کی شرح ہے، اور جامعہ اسلامیہ (مدینہ منورہ) کے طلبہ نے شعبہ حدیث سے اس کی تحقیق کی ہے)۔
9- شرح سنن النسائی: تالیف: یحیی بن المطہر بن اسماعیل الیمانی (ت: 1268ھ)تلمیذ امام شوکانی۔
10- شرح سنن النسائی: تالیف: احمد بن زید بن عبداللہ الکبسی الیمانی (ت: 1271ھ)
11- عرف زهر الربى: تالیف: علی بن سلیمان الدمناتی الباجمعاوی المغربی (ت: 1306ھ)، ط۔ قاہرہ، 1299ھ)
10- تعلیقۃ علی سنن النسائی للشیخ حسین بن محسن الانصاری الیمانی (ت: 1327ھ)
11- شرح النسائی عبدالقادر بدران الشامی (ت: 1342ھ) (غیر مکمل)
9- الرباعيات من كتب السنن المأثورة (مخطوط، تاريخ التراث العربي 1/ 425).