نسائی کی اصطلاح لیس بقوی اور لیس بالقوی کا مطلب:
''لیس بالقوی'' یا ''لیس بذاک القوی'' معمولی قسم کی جرح ہے، امام نسائی نے کئی رواۃ کے بارے میں'' لیس بالقوی'' کا لفظ استعمال کیا ہے:
1-سفیان بن حسین کے بارے میں کہتے ہیں: سفيان في الزهري ليس بالقوي (سفیان زہری سے روایت میں زیادہ قوی نہیں ہیں)۔
2- عمروبن ابی عمرو کے بارے میں کہتے ہیں: ليس بالقوي في الحديث، جب کہ ان سے امام مالک نے روایت کی ہے، اور یہ معلوم ہے کہ امام مالک ثقہ ہی سے روایت کرتے ہیں، پتہ چلا کہ یہ ہلکی جرح ہے۔
3-حافظ ابن حجر مقدمۃ الفتح میں احمد بن بشیر الکوفی کے بارے میں جرح نقل کرتے ہیں: قال النسائي: ليس بذاك القوي اس کے بعد کہتے ہیں: نسائی کی تضعیف سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حافظ نہیں ہیں (386)۔
4- حافظ ابن حجر حسن بن الصباح البزار کے ترجمہ میں نسائی کی کتاب الکنی سے نقل کرتے ہیں: ليس بالقوي پھر کہتے ہیں: میں کہتا ہوں یہ ہلکی جرح ہے (ہدی الساری 397)۔
اس کے مقابلے میں ''لیس بقوی ''ضعف کی قوت پر دلالت کرتاہے۔