امام نسائی کی مفقود کے حکم میں کتابیں:
ابن خیر نے سب سے زیادہ اپنی فہرست میں ان کتابوں کا ذکر کیاہے، ذیل میں ہم سب سے پہلے انہی کتابوں کا ذکرکرتے ہیں:
19- (1) کتاب الکنی: ابن خیر نے اس کا نام'' الأسماء والکنی'' رکھاہے، نسائی نے اس کی ترتیب خاص انداز سے کی تھی، پھر اس کی ترتیب ابوعبداللہ محمد بن احمد بن یحیی مفرج القاضی نے حروف معجم پر کی (فہرست ابن خیر 214)، حافظ ذہبی کہتے ہیں: یہ بڑی کتاب ہے، (السیر14/133، تذکرۃ الحفاظ 2/625، میزان الاعتدال 1/15)، حافظ ابن حجر نے تہذیب التہذیب اور لسان المیزان 3/123، و7/121، نیز فتح الباری 10/59، 13/546میں اس کتاب سے استفادہ کیا ہے، (معجم المصنفات الواردۃ فی فتح الباری 1078)، اس کتاب کا تذکرہ مندرجہ ذیل کتابوں میں بھی آیاہے: مقدمۃ فی علوم الحدیث ص: 296، فتح المغیث 3/200، نصب الرأیۃ 3/205، 4/237، التقریب للنووی، وتدریب الراوی للسیوطی ص: 450، الرسالۃ المستطرفۃ ص: 121، بستان المحدثین، محمد سلیمان رودانی (1094)نے کتاب اوائل الکتب الحدیثیہ میں اس کتاب کی پہلی حدیث روایت کی ہے۔
20- (2) مسند ابن جریج: ابن خیر نے نسائی سے اس کی روایت سعید بن جابر کے طریق سے کی ہے (فہرست ابن خیر 146)۔
21- (3) مسند حدیث الزہری بعللہ والکلام علیہ (فہرست ابن خیر 145)، یہ حافظ ابن حجرکی مرویات میں سے بھی ہے، دونوں نے بسند محمد بن قاسم عن النسائی روایت کی ہے، اس کا نام ''کتاب الزہری جمع أبی عبدالرحمن النسائی'' ہے (المعجم المفہرس لابن حجر 984)
22- (4) مسندحدیث سفیان بن سعید الثوری: ابن خیر نے نسائی سے اس کی روایت سعید بن جابر کے طریق سے کی ہے (فہرست ابن خیر 146)
23- (5) مسند حدیث شعبۃ بن الحجاج: ابن خیر نے نسائی سے اس کی روایت سعید بن جابر کے طریق سے کی ہے (فہرست ابن خیر 146)
24- (6) مسند حدیث الفضیل بن عیاض، وداود الطائی، ومفضل بن مہلہل الضبی: ابن خیر نے نسائی سے اس کی روایت حمزہ الکنانی اور ابن حیویہ کے طریق سے کی ہے (فہرست ابن خیر 148) حافظ سخاوی کہتے ہیں: یہ تالیف فضیل بن عیاض کے شیوخ پر ہے (فتح المغیث للسخاوی 2/344، تدریب الراوی 2/155)۔
25- (7) مسند حدیث یحیی بن سعید القطان: نسائی سے ابن خیر نے اس کی روایت بطریق حمزہ بن محمد کنانی کی ہے اور یہ (8) اجزاء میں ہے (فہرست ابن خیر 148)۔
٭مزید مؤلفات کا ذکر بھی کتابوں میں آتاہے، لیکن علماء کی مرویات میں ان کا تذکرہ نہیں ہے، اور یہ درج ذیل ہیں:
26- (1) مسند منصور بن زاذان الواسطی (ت: 129ھ): اس کتاب کاذکر سیوطی نے کیاہے (تدریب الراوی 2/364)
27- (2) مناسک الحج: (اس کا ذکر کرتے ہوئے ابن الاثیر الجزری کہتے ہیں: وله مناسك على مذهب الشافعي (جامع الاصول 1/196، 197، ہدیۃ العارفین للبغدادی 1/56) واضح رہے کہ مناسک الحج کے نام سے سنن صغریٰ میں یہ (24) نمبرکی کتاب ہے، اور سنن کبریٰ میں ''کتاب المناسک'' (16) نمبرکی کتاب ہے۔
28- (3) فضائل الصحابۃ: (تہذ یب الکمال، والسیر، کشف الظنون) سنن کبریٰ میں ''کتاب المناقب ''کے نام سے فضائل صحابہ کاتذکرہ (60) نمبرکی کتاب میں ہے۔
29- (4) معجم شیوخہ: حافظ ابن حجر نے اس کا تذکرہ کئی بار کیا ہے، اور کتاب کا نام أسامی شیوخہ لکھاہے (تہذیب التہذیب 1/88، 89) اور یہ ''مشیخۃ النسائی'' کے نام سے بھی مذکورہے (تذکرۃ الحفاظ، البدایۃ والنہایۃ)۔
30- (5) شیوخ الزہری: اس کتاب کاذکر حافظ ابن حجر نے التلخیص الحبیر (1/110)اور شوکانی نے نیل الأوطار (1/115) میں کیا ہے۔
31- (6) الجرح والتعدیل: یہ کتاب الضعفاء والمتروکین سے علاحدہ کتاب ہے، ابن حجر غالب بن عبیداللہ کے ترجمہ میں لکھتے ہیں: قال النسائي في الجرح والتعديل: ليس بثقة ولا يكتب. وقال في الضعفاء: متروك الحديث. (نیز ملاحظہ ہو: تہذیب التہذیب 1/97، 419، 4/91، لسان المیزان2/300)۔
32- (7) کتاب الإ خوۃ والأخوات: اس کتاب کاذکر متعدد مؤلفین نے کیا ہے (مقدمۃ ابن الصلاح 279، فتح المغیث 3/163، التقریب وشرحہ تدریب الراوی 2/249، 364، جامع الاصول لابن الأثیر، تہذیب التہذیب 6/324)۔
33- (8) کتاب التمییز: سیوطی نے اس کا نام ''أسماء الرواۃ والتمییز بینہم'' لکھا ہے، سخاوی کہتے ہیں: اس کتاب میں نسائی نے ثقات اور ضعفاء دونوں کے تراجم لکھے ہیں، متعدد اہل علم نے اس کتاب کا تذکرہ کیاہے (تہذیب التہذیب1/356 وغیرہ، لسان المیزان3/361، فتح المغیث 3/315، الإعلان بالتوبیخ 589، تدریب الراوی 2/364)۔
34- (9) تصنیف فی المدلسین: حافظ ابن حجر نے اس کا ذکر النکت علی ابن الصلاح (2/650)میں کیا ہے۔