سنن ابن ماجہ تعارف اختلاف نسخ کا فرق:
ابن ماجہ کی (4341) احادیث میں (3200) حدیثیں صحاح ستہ کی پانچ کتابوں یعنی بخاری، مسلم، ابو داود، ترمذی، نسائی میں یا ان میں سے کسی ایک میں موجود ہیں۔
اس طرح سے امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے مذکورہ کتابوں پر (1339) حدیثوں کا اضافہ فرمایا ہے جن کو ''زوائد ابن ماجہ'' کہا جاتا ہے۔
حافظ بوصیری نے ان زوائد کی تحقیق وتخریج پر مشتمل ایک کتاب ''مصباح الزجاجہ فی زوائد ابن ماجہ'' لکھی ہے، اور مذکورہ احادیث پر کلام کیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ان احادیث میں سے (482) احادیث صحیح یا حسن ہیں، یعنی قابل استناد واستدلال، اور (613) حدیثیں ضعیف ہیں، ان میں (99) حدیثیں زیادہ ضعیف یا منکر وموضوع ہیں۔
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ''ضعیف ابن ماجہ'' میں (877) احادیث کا تذکرہ کیا ہے جن میں فضل قزوین کی حدیث بلا شبہہ موضوع ہے، (ملاحظہ ہو: ابن ماجہ2780) اس حدیث کو ابن الجوزی نے ''کتاب الموضوعات'' میں ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے: «هذا حديث موضوع لا شك فيه»، اور داود بن المحبر کو اس حدیث کا واضع قرار دیا ہے، ان کی عبارت یہ ہے: «لاأتهم بوضع هذا الحديث غيره، والعجب من ابن ماجه مع علمه كيف استحل أن يذكر هذا في كتابه السنن ولا يتكلم ...» (الموضوعات 884)۔ (میں اس حدیث کے وضع کرنے میں داود بن المحبرکے علاوہ کسی اور کو متہم نہیں گردانتا، ابن ماجہ نے اپنے علم وفضل کے باوجود اپنی کتاب ''السنن ''میں ذکرکرنا کیسے جائز کیا اور اس پرکلام نہیں کیا)