امام بقاعی ابو داود کے مذکورہ بالا قول: (جو ان کے مکتوب بنام اہل مکہ میں موجود ہے) کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ان کے اس قول کی روسے سنن میں وارد احادیث کی پانچ قسمیں بنتی ہیں:
1- صحیح جس سے انہوں نے صحیح لذاتہ مراد لیاہوگا۔
2- صحیح کے مشابہ جس سے ان کی مراد صحیح لغیرہ ہوگی۔
3- درجہ صحت کے قریب غالباً اس سے وہ حسن لذاتہ مراد لیتے ہوں گے۔
4- جس میں شدید ضعف ہو۔
5- ان کے اس قول: ”وما سكتت عنه فهو صالح“ (جن احادیث پر میں نے سکوت اختیار کیا ہے وہ صالح ہیں) سے سنن میں وارد احادیث کی ایک پانچویں قسم ان احادیث کی سمجھی جاتی ہے جو بہت زیادہ کمزور نہ ہوں، اس قسم کی روایتیں اگر تائید و تقویت سے محروم ہوں تو وہ صرف اعتبار کے قبیل سے ہیں۔
6- لیکن اگر انہیں کسی کی تائید و تقویت مل جائے تو بحیثیت مجموعی وہ ”حسن لغیرہ“ کے درجہ پر آجاتی ہیں، اور استدلال واحتجاج کے لائق بن جاتی ہیں، اس طرح ایک چھٹی قسم بھی وجود میں آجاتی ہے۔