کتاب السنن کا منہج اور مؤلف کی شرط:
امام ابوداود نے اہل مکہ کے نام اپنے مکتوب میں کتاب السنن کے منہج اورطریقہ ٔ تالیف پرمفصل روشنی ڈالی ہے، ذیل میں ہم اس کے کچھ فقرات آپ کے منہج وطریقۂ تالیف کو بیان کرنے کے لئے نقل کررہے ہیں:
1- میں نے ہرباب میں صرف ایک یا دو حدیثیں نقل کی ہیں، گو اس باب میں اور بھی صحیح حدیثیں موجود ہیں، اگر ان سب کو میں ذکر کرتا تو ان کی تعداد کافی بڑھ جاتی، اس سلسلہ میں میرے پیش نظر صرف قرب منفعت رہاہے۔
2- اگر کسی روایت کے دویا تین طرق سے آنے کی وجہ سے میں نے کسی باب میں اسے مکرر ذکرکیا ہے تو اس کی وجہ صرف سیاق کلام کی زیادتی ہے، بسااوقات بعض سندوں میں کوئی لفظ زائد ہوتاہے جو دوسری سند میں نہیں ہوتا، اس زائد لفظ کو بیان کرنے کے لئے میں نے ایسا کیا ہے۔
3-بعض طویل حدیثوں کو میں نے اس لئے مختصر کردیا ہے کہ اگر میں انہیں پوری ذکر کرتاتوبعض سامعین (وقراء) کی نگاہ سے اصل مقصد اوجھل رہ جاتا، اور وہ اصل نکتہ نہ سمجھ پاتے، اس وجہ سے میں نے زوائد کو حذف کرکے صرف اس ٹکڑے کو ذکر کیا ہے، جو اصل مقصد سے مناسبت ومطابقت رکھتا ہے۔
4- کتاب السنن میں میں نے کسی متروک الحدیث شخص سے کوئی روایت نہیں نقل کی ہے، اور اگر صحیح روایت کے نہ ہونے کی وجہ سے اگر کسی باب میں کوئی منکر روایت آئی بھی ہے، تو اس کی نکارت واضح کردی گئی ہے۔
5- میری اس کتاب میں اگر کوئی روایت ایسی آئی ہے جس میں شدید ضعف پایا جاتاہے تو اس کا یہ ضعف بھی میں نے واضح کردیا ہے، اور اگر کسی روایت کی سند صحیح نہیں اور میں نے اس پرسکوت اختیار کیا ہے تو وہ میرے نزدیک صالح ہے، اور نسبتہً ان میں بعض بعض سے اصح ہیں۔
6- اس کتاب میں بعض روایتیں ایسی بھی ہیں جو غیر متصل، مرسل اور مدلس ہیں، بیشتر محدثین ایسی روایتوں کو مستند و معتبر مانتے ہیں اور ان پر متصل ہی کا حکم لگاتے ہیں۔
7- میں نے کتاب السنن میں صرف احکام کی حدیثوں کو شامل کیا ہے اس میں زہد اور فضائل اعمال وغیرہ سے متعلق حدیثیں درج نہیں کیں، یہ کتاب کل چارہزار آٹھ سو احادیث پرمشتمل ہے، جو سب کی سب احکام کے سلسلہ کی ہیں۔