قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَسْتُمْ عَلَى شَيْءٍ حَتَّى تُقِيمُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِنْهُمْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ[68] إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئُونَ وَالنَّصَارَى مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ[69]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کہہ دے اے اہل کتاب! تم کسی چیز پر نہیں ہو، یہاں تک کہ تم تورات اور انجیل کو قائم کرو اور اس کو جو تمھارے رب کی جانب سے تمھاری طرف نازل کیا گیا اور یقینا جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے وہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو سرکشی اور کفر میں ضرور بڑھا دے گا، سو تو کافر لوگوں پرغم نہ کر۔ [68] بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی بنے اور صابی اور نصاریٰ، جو بھی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کیا تو ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ [69]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] آپ کہہ دیجیئے کہ اے اہل کتاب! تم دراصل کسی چیز پر نہیں جب تک کہ تورات وانجیل کو اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی سے طرف اتارا گیا ہے قائم نہ کرو، جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے اترا ہے وه ان میں سے بہتوں کو شرارت اور انکار میں اور بھی بڑھائے گا ہی، تو آپ ان کافروں پر غمگین نہ ہوں [68] مسلمان، یہودی، ستاره پرست اور نصرانی کوئی ہو، جو بھی اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ﻻئے اور نیک عمل کرے وه محض بےخوف رہے گا اور بالکل بے غم ہوجائے گا [69]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کہو کہ اے اہل کتاب! جب تک تم تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم لوگوں پر نازل ہوئیں ان کو قائم نہ رکھو گے کچھ بھی راہ پر نہیں ہو سکتے اور یہ (قرآن) جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور کفر اور بڑھے گا تو تم قوم کفار پر افسوس نہ کرو [68] جو لوگ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان لائیں گے اور عمل نیک کریں گے خواہ وہ مسلمان ہوں یا یہودی یا ستارہ پرست یا عیسائی ان کو (قیامت کے دن) نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ غمناک ہوں گے [69]۔
........................................