316- وبه: انها سمعت عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم، وذكر لها ان عبد الله بن عمر يقول: إن الميت ليعذب ببكاء الحي، فقالت: يغفر الله لابي عبد الرحمن، اما إنه لم يكذب ولكنه نسي او اخطا، إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على يهودية يبكي عليها اهلها، فقال: ”إنهم ليبكون عليها، وإنها لتعذب فى قبرها.“316- وبه: أنها سمعت عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم، وذكر لها أن عبد الله بن عمر يقول: إن الميت ليعذب ببكاء الحي، فقالت: يغفر الله لأبي عبد الرحمن، أما إنه لم يكذب ولكنه نسي أو أخطأ، إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على يهودية يبكي عليها أهلها، فقال: ”إنهم ليبكون عليها، وإنها لتعذب فى قبرها.“
اور اسی سند کے ساتھ روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے ذکر کیا گیا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: بے شک میت کو گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ تو انہوں نے فرمایا: ابوعبدالرحمٰن (عبداللہ بن عمر) کی اللہ مغفرت فرمائے، انہوں نے جھوٹ نہیں بولا: لیکن وہ بھول گئے ہیں یا انہیں غلطی لگی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک یہودی عورت (کی قبر) کے پاس سے گزرے جس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس پر رو رہے ہیں اور اس کی قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔“
تخریج الحدیث: «316- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 234/1 ح 556، ك 16 ب 12 ح 37) التمهيد 273/17، الاستذكار: 510، و أخرجه البخاري (1289) و مسلم (932) من حديث مالك به.»