سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
21. باب مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ
21. باب: محرم کون کون سے جانور مار سکتا ہے؟
Chapter: What Has Been Related About What Creatures The Muhrim May Kill
حدیث نمبر: 838
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، اخبرنا يزيد بن ابي زياد، عن ابن ابي نعم، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يقتل المحرم: السبع العادي والكلب العقور والفارة والعقرب والحداة والغراب ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن والعمل على هذا عند اهل العلم، قالوا: المحرم يقتل السبع العادي، وهو قول سفيان الثوري، والشافعي، وقال الشافعي: كل سبع عدا على الناس او على دوابهم فللمحرم قتله.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ: السَّبُعَ الْعَادِيَ وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ وَالْفَأْرَةَ وَالْعَقْرَبَ وَالْحِدَأَةَ وَالْغُرَابَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: الْمُحْرِمُ يَقْتُلُ السَّبُعَ الْعَادِيَ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: كُلُّ سَبُعٍ عَدَا عَلَى النَّاسِ أَوْ عَلَى دَوَابِّهِمْ فَلِلْمُحْرِمِ قَتْلُهُ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم سرکش درندے، کاٹ کھانے والے کتے، چوہا، بچھو، چیل اور کوے مار سکتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ کہتے ہیں: محرم ظلم ڈھانے والے درندوں کو مار سکتا ہے، سفیان ثوری اور شافعی کا بھی یہی قول ہے۔ شافعی کہتے ہیں: محرم ہر اس درندے کو جو لوگوں کو یا جانوروں کو ایذاء پہنچائے، مار سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 40 (1848)، سنن ابن ماجہ/المناسک 91 (3089)، (تحفة الأشراف: 4133)، مسند احمد (3/3) (ضعیف) (سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3089) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (660)، الإرواء (4 / 226)، المشكاة (2702)، ضعيف الجامع الصغير (6433) //

قال الشيخ زبير على زئي: (838) إسناده ضعيف /د 1848، جه 3089
حدیث نمبر: 837
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خمس فواسق يقتلن في الحرم، الفارة والعقرب والغراب والحديا والكلب العقور ". قال: وفي الباب عن ابن مسعود، وابن عمر، وابي هريرة، وابي سعيد، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسُ فَوَاسِقَ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ، الْفَأْرَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْغُرَابُ وَالْحُدَيَّا وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ موذی جانور ہیں جو حرم میں یا حالت احرام میں بھی مارے جا سکتے ہیں: چوہیا، بچھو، کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، ابن عمر، ابوہریرہ، ابوسعید اور ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 16 (3314)، صحیح مسلم/الحج 9 (1198)، سنن النسائی/الحج 118 (2893)، (تحفة الأشراف: 16629) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/جزاء الصید 7 (1829)، سنن النسائی/الحج 83 (2832)، و113 (2884)، و114 (2885)، و116 (2890)، و117 (2891)، سنن ابن ماجہ/الحج 91 (3087) مسند احمد (6/87، 97، 122، 203، 259، 261) من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت:
۱؎ کاٹ کھانے والے کتے سے مراد وہ تمام درندے ہیں جو لوگوں پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیتے ہوں مثلاً شیر چیتا بھیڑیا وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3087)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.