سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
73. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّأْمِينِ
73. باب: آمین کہنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Virtue Of At-Tamin
حدیث نمبر: 250
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء، حدثنا زيد بن حباب، حدثني مالك بن انس، حدثنا الزهري، عن سعيد بن المسيب وابى سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا امن الإمام فامنوا، فإنه من وافق تامينه تامين الملائكة، غفر له ما تقدم من ذنبه ". قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبى سلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ فَأَمِّنُوا، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام آمین کہے تو تم لوگ بھی آمین کہو۔ اس لیے کہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل گئی تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 111 (780)، و113 (782)، وتفسیر (4475)، صحیح مسلم/الصلاة 18 (410)، سنن ابی داود/ الصلاة 172 (934)، سنن النسائی/الافتتاح 33 (926)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 14 (851)، (تحفة الأشراف: 13230، 15240)، موطا امام مالک/الصلاة 11 (46)، مسند احمد (2/238، 469)، سنن الدارمی/الصلاة 38 (1281) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (851)
حدیث نمبر: 267
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا قال الإمام: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا ولك الحمد، فإنه من وافق قوله قول الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ومن بعدهم ان يقول الإمام: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، ويقول من خلف الإمام: ربنا ولك الحمد، وبه يقول: احمد، وقال ابن سيرين: وغيره يقول من خلف الإمام: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، مثل ما يقول الإمام، وبه يقول: الشافعي , وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنْ يَقُولَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَيَقُولَ مَنْ خَلْفَ الْإِمَامِ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَبِهِ يَقُولُ: أَحْمَدُ، وقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: وَغَيْرُهُ يَقُولُ مَنْ خَلْفَ الْإِمَامِ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، مِثْلَ مَا يَقُولُ الْإِمَامُ، وَبِهِ يَقُولُ: الشَّافِعِيُّ , وَإِسْحَاقُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام «سمع الله لمن حمده‏» اللہ نے اس کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی کہے تو تم «ربنا ولك الحمد» ہمارے رب! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں کہو کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موافق ہو گیا تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے بعض اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ امام «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد» کہے ۱؎ اور مقتدی «ربنا ولك الحمد» کہیں، یہی احمد کہتے ہیں،
۳- اور ابن سیرین وغیرہ کا کہنا ہے جو امام کے پیچھے (یعنی مقتدی) ہو وہ بھی «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد» اسی طرح کہے گا ۲؎ جس طرح امام کہے گا اور یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 124 (795)، و125 (796)، وبدء الخلق 7 (3228)، صحیح مسلم/الصلاة 18 (409)، سنن ابی داود/ الصلاة 144 (848)، سنن النسائی/التطبیق 23 (1064)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 18 (876)، (تحفة الأشراف: 12568)، موطا امام مالک/الصلاة 11 (47)، مسند احمد (2/236، 270، 300، 319، 452، 497، 502، 527، 533) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: متعدد احادیث سے (جن میں بخاری کی بھی ایک روایت ابوہریرہ رضی الله عنہ ہی سے ہے) یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامت کی حالت میں «سمع اللہ لمن حمدہ» کے بعد «ربنا لک الحمد» کہا کرتے تھے، اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ امام «ربنا لک الحمد» نہ کہے۔
۲؎: لیکن حافظ ابن حجر کہتے ہیں (اور صاحب تحفہ ان کی موافقت کرتے ہیں) کہ مقتدی کے لیے دونوں کو جمع کرنے کے بارے میں کوئی واضح حدیث وارد نہیں ہے اور جو لوگ اس کے قائل ہیں وہ «صلوا كما رأيتموني أصلي» جیسے تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو ویسے تم بھی صلاۃ پڑھو سے استدلال کرتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (794)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.