ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک جوتا پہن کر چلیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ روایت زیادہ صحیح ہے ۱؎، ۲- سفیان ثوری اور کئی لوگوں نے اسی طرح اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطہ سے موقوف طریقہ سے روایت کیا ہے اور یہ موقوف روایت زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ ـ: یعنی عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطہ سے سفیان بن عیینہ کی یہ موقوف روایت اس سے ماقبل لیث کی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے، کیونکہ لیث کی بنسبت سفیان بن عیینہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اور ان کا حافظہ قوی ہے، جب کہ لیث آخری عمر میں اپنے حافظہ کے اعتبار سے کمزور ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح المصدر نفسه
قال الشيخ زبير على زئي: (1778) إسناده ضعيف سفيان بن عيينه مدلس وعنعن ولم أجد تصريح سماعه (د 295)
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، ح وحدثنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا انتعل احدكم فليبدا باليمين وإذا نزع فليبدا بالشمال فلتكن اليمنى اولهما تنعل وآخرهما تنزع "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ وَإِذَا نَزَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ فَلْتَكُنْ الْيُمْنَى أَوَّلَهُمَا تُنْعَلُ وَآخِرَهُمَا تُنْزَعُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی جوتا پہنے تو داہنے پیر سے شروع کرے اور جب اتارے تو بائیں سے شروع کرے، پہننے میں داہنا پاؤں پہلے اور اتارنے میں پیچھے ہو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 39 (5854)، سنن ابی داود/ اللباس 44 (4139)، سنن ابن ماجہ/اللباس 28 (3616)، (تحفة الأشراف: 13814)، وط/اللباس 7 (15)، و مسند احمد (2/283، 430، 477) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جوتا پہننا پاؤں کے لیے عزت و تکریم کا باعث ہے، اس لحاظ سے اس تکریم کا مستحق داہنا پاؤں سب سے زیادہ ہے، کیونکہ دایاں پاؤں بائیں سے بہتر ہے۔