-" ما اصاب احدا قط هم ولا حزن، فقال: اللهم إني عبدك وابن عبدك وابن امتك ناصيتي بيدك ماض في حكمك عدل في قضاؤك، اسالك بكل اسم هو لك سميت به نفسك، او علمته احدا من خلقك، او انزلته في كتابك، او استاثرت به في علم الغيب عندك ان تجعل القرآن ربيع قلبي ونور صدري وجلاء حزني وذهاب همي. إلا اذهب الله همه وحزنه وابدله مكانه فرجا. قال: فقيل: يا رسول الله الا نتعلمها؟ فقال بلى ينبغي لمن سمعها ان يتعلمها".-" ما أصاب أحدا قط هم ولا حزن، فقال: اللهم إني عبدك وابن عبدك وابن أمتك ناصيتي بيدك ماض في حكمك عدل في قضاؤك، أسألك بكل اسم هو لك سميت به نفسك، أو علمته أحدا من خلقك، أو أنزلته في كتابك، أو استأثرت به في علم الغيب عندك أن تجعل القرآن ربيع قلبي ونور صدري وجلاء حزني وذهاب همي. إلا أذهب الله همه وحزنه وأبدله مكانه فرجا. قال: فقيل: يا رسول الله ألا نتعلمها؟ فقال بلى ينبغي لمن سمعها أن يتعلمها".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی کسی کو کوئی فکر و غم اور رنج و ملال لاحق ہو اور وہ یہ دعا پڑھے: اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیری بندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، میرے بارے میں تیرا حکم جاری ہے اور میرے بارے میں تیرا فیصلہ عدل والا ہے، میں تجھ سے تیرے ہر اس خاص نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں جو تو نے خود اپنا نام رکھا ہے یا اسے اپنی کتاب میں نازل کیا ہے یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھلایا ہے یا علم الغیب میں اسے اپنے پاس رکھنے کو ترجیح دی ہے کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار اور میرے سینے کا نور اور میرے غم کو دور کرنے والا اور میرے فکر کو لے جانے والا بنا دے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے فکر و غم اور رنج و ملال کو دور کر کے اس کے بدلے وسعت اور کشادگی عطا کرے گا۔“ کہا گیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم یہ کلمات سیکھ نہ لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں، ہر سننے والے کو یاد کر لینے چاہئیں۔“