-" يجيء القرآن يوم القيامة كالرجل الشاحب يقول لصاحبه: هل تعرفني؟ انا الذي كنت اسهر ليلك واظمئ هواجرك، وإن كل تاجر من وراء تجارته، وانا لك اليوم من وراء كل تاجر، فيعطى الملك بيمينه والخلد بشماله ويوضع على راسه تاج الوقار ويكسى والداه حلتين لا تقوم لهم الدنيا وما فيها، فيقولان: يا رب! انى لنا هذا؟ فيقال: بتعليم ولدكما القرآن. وإن صاحب القرآن يقال له يوم القيامة: اقرا وارق في الدرجات ورتل كما كنت ترتل في الدنيا، فإن منزلك عند آخر آية معك".-" يجيء القرآن يوم القيامة كالرجل الشاحب يقول لصاحبه: هل تعرفني؟ أنا الذي كنت أسهر ليلك وأظمئ هواجرك، وإن كل تاجر من وراء تجارته، وأنا لك اليوم من وراء كل تاجر، فيعطى الملك بيمينه والخلد بشماله ويوضع على رأسه تاج الوقار ويكسى والداه حلتين لا تقوم لهم الدنيا وما فيها، فيقولان: يا رب! أنى لنا هذا؟ فيقال: بتعليم ولدكما القرآن. وإن صاحب القرآن يقال له يوم القيامة: اقرأ وارق في الدرجات ورتل كما كنت ترتل في الدنيا، فإن منزلك عند آخر آية معك".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن مجید روز قیامت اجنبی آدمی کے روپ میں آئے گا اور صاحب قرآن سے پوچھے گا: کیا تو مجھے پہچانتا ہے؟ (پھر قرآن مجید اپنا تعارف پیش کرتے ہوئے کہے گا:) میں وہی ہوں جو تجھے راتوں کو بیدار اور دوپہروں کو پیاسا رکھتا تھا۔ آج ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہے اور آج میں تیری خاطر ہر تاجر کے پیچھے ہوں۔ پھر اسے دائیں ہاتھ میں بادشاہت اور بائیں ہاتھ میں ہمیشگی دی جائے گی، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جائے گا، اور اس کے والدین کو دو عمدہ پوشاکیں پہنائی جائیں گی، وہ اس قدر بیش قیمت ہوں گی کہ دنیا و مافیہا (کی قیمت) ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! یہ پوشاکیں ہمارے لیے کیوں؟ جواباً کہا جائے گا: بیٹے کو قرآن مجید سکھانے کی وجہ سے۔ صاحب قرآن کو روز قیامت کہا جائے گا کہ پڑھتا جا اور جنت کے درجے چڑھتا جا اور اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا، پس تیرا مقام وہ ہو گا جہاں تیری آخری آیت ( کی تلاوت ختم ہو گی)۔“