سوانح حیات امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ
سوانح حیات​:​
شان و شوکت:
➊ اشعث بن شعبہ مصیصی بیان کرتے ہیں:
خلیفہ ہارون الرشید رقہ شہر میں آیا۔ لوگ الگ تھلگ ابن مبارک کے پیچھے چلنے لگے اور ان کے جوتے (ہجوم سے) ٹوٹ گئے اور گرد و غبار سے اٹ گئے۔ لکڑی کے مینار سے امیر المؤمنین کی ام ولد (وہ لونڈی جس سے آقا کی اولا د ہو) نے جھانکا اور پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ اہل خراسان کے عالم ہیں اور یہاں قدم رنجا فرمایا ہے۔ وہ بولی: اللہ کی قسم! یہی اصل بادشاہت ہے، نہ کہ ہارون کی، جو لوگوں کو سپاہیوں اور مددگاروں کے ذریعے جمع کرتا ہے۔ [تاريخ بغداد: 10/ 156، وفيات الأعيان: 3/ 33]
➋ عبدالعزیز بن ابی رزمہ کہتے ہیں کہ:
امام شعبہ بن حجاج رحمہ اللہ نے مجھے فرمایا: تمہاری طرف (خراسان) سے ہمارے پاس ابن مبارک اللہ جیسا کوئی نہیں آیا اور وہ مشرق و مغرب والوں میں سب سے بڑے عالم ہیں۔ [سير أعلام النبلاء: 8/ 384، اكمال تهذيب الكمال: 8/ 155]
ابوعبد اللہ مبارک رحمہ اللہ یہ امام عبداللہ بن مبارک کے والد ہیں، انتہائی نیک اور امانت دار تھے اور غلام تھے۔ علامہ ابن خلکان جانے نے ذکر کیا ہے کہ ان کے والد اپنے آقا کے باغ میں مالی تھے اور ایک عرصہ تک وہاں رہے، پھر ایک دن آقا آیا اور ان سے کہا کہ میٹھے انگور لاؤ، مبارک گئے اور ترش انگور پیش کیے، آقا غضب ناک ہو گیا اور پھر دوسری اور تیسری بار منگوائے اور وہ ہر بار ترش ہی لے کر آئے۔ آقا برس پڑا، تجھ پر افسوس! اتنے سالوں سے یہاں کام کر رہے ہو، تجھے میٹھے اور ترش کے فرق کا بھی پتہ نہیں ہے؟ کہا: کہ مجھے علم نہیں ہے، اس نے کہا: کیوں؟ فرمایا: کیوں کہ یہ وہی پہچان سکتا ہے جو کھاتا ہے۔ اس نے کہا: کہ اور تم کیا کھاتے نہیں ہو؟ فرمایا کہ نہیں۔ پوچھا: کیوں؟ فرمایا: اس لیے کہ میں آپ کے باغ کا رکھوالا تو ہوں چکھوالا نہیں ہوں۔ آقا کو یہ بات بہت پسند آئی اور اپنی بیٹی کا نکاح ان سے کر دیا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی لڑکی سے اللہ نے عبد اللہ عطا کیے۔ عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ پر باپ کی نیکی کا اثر امڈ آیا۔ [اكمال تهذيب الكمال: 8/ 161]


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.