قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ستونوں کے درمیان صف بندی سے روکا جاتا تھا، اور سختی سے وہاں سے ہٹایا جاتا تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11085، ومصباح الزجاجة: 360) (حسن صحیح)» (سند میں ہارون بن مسلم مستور ہیں، اور ان سے تین ثقات نے روایت کی ہے، اس لئے اس سند کی شیخ البانی نے تحسین فرمائی ہے، اور شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 335، صحیح ابی داود: 677، و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 335)
وضاحت: ۱؎: ستونوں (کھمبوں) کے بیچ میں صف باندھنے سے منع کئے جاتے تھے کیونکہ ان کے بیچ میں حائل ہونے کی وجہ سے صف ٹوٹ جاتی ہے۔
It was narrated from Mu’awiyah bin Qurrah that his father said:
“We were forbidden to form a row between two pillars at the time of the Messenger of Allah (ﷺ), and we would be repelled from them forcefully.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة مدلس و عنعن و حديث أبي داود (673) عن أنس: ’’كنا نتقي ھذا علي عهد رسول اللّٰه ﷺ“ سنده صحيح وھو يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 413
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1002
اردو حاشہ: فائدہ: نماز باجماعت کے دوران میں اگر صف کے درمیان ستون حائل ہو تو صف ٹوٹ جاتی ہے۔ اس لئے اس سے منع کیا گیا ہے۔ اگر جماعت نہ ہو رہی ہو تو ستونوں کے درمیان کھڑا ہونا میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس وقت نمازیوں کا وہاں کھڑا ہونا صف نہیں کہلائےگا۔ رسول اللہ ﷺ نے کعبہ شریف کے اندردو ستونوں کے درمیان نماز ادا کری تھی۔ دیکھئے: (صحیح البخاري، الصلاۃ، باب الأبواب والغلق للکعبۃ والمساجد، حدیث: 468)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1002