(ابن علیہ کے بجائے) محمد بن بشر نےکہا: ہمیں ابو حیان نے سابقہ سند سے وہی حدیث بیان کی، البتہ ان کی روایت میں: إذا ولدت الأمۃ بعلہا ” جب لونڈی اپنا مالک جنے گی“ (رب کی جگہ بعل، یعنی مالک) کے الفاظ ہیں۔ (أمۃ سے مملوکہ) لونڈیاں مراد ہیں۔
امام صاحب نے اوپر والی روایت دوسرے استاد سے بیان کی ہے۔ صرف ان الفاظ کا فرق ہے «إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ بَعْلَهَا» ”لونڈی اپنے مالک کو جنے گی“ یعنی ربّ کی جگہ بَعل کا لفظ ہے۔ یعنی السراری: لونڈیاں۔