صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness
23. باب فَضْلِ الدُّعَاءِ لِلْمُسْلِمِينَ بِظَهْرِ الْغَيْبِ:
23. باب: مسلمانوں کے پس پشت دعا کرنے کی فضیلت۔
Chapter: The Virtue Of Praying For The Muslims In Their Absence
حدیث نمبر: 6929
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس ، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان ، عن ابي الزبير ، عن صفوان وهو ابن عبد الله بن صفوان ، وكانت تحته الدرداء، قال: قدمت الشام، فاتيت ابا الدرداء في منزله فلم اجده، ووجدت ام الدرداء ، فقالت: اتريد الحج العام؟، فقلت: نعم، قالت: فادع الله لنا بخير، فإن النبي صلى الله عليه وسلم، كان يقول:" دعوة المرء المسلم لاخيه بظهر الغيب مستجابة عند راسه ملك موكل كلما دعا لاخيه بخير، قال الملك الموكل به: آمين ولك بمثل"،حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ صَفْوَانَ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، وَكَانَتْ تَحْتَهُ الدَّرْدَاءُ، قَالَ: قَدِمْتُ الشَّامَ، فَأَتَيْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فِي مَنْزِلِهِ فَلَمْ أَجِدْهُ، وَوَجَدْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَتْ: أَتُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ؟، فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ، فَإِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ:" دَعْوَةُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتَجَابَةٌ عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ، قَالَ الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِهِ: آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ"،
عیسیٰ بن یونس نے کہا: ہمیں عبدالملک بن ابی سلیمان نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن صفوان کے بیٹے صفوان سے روایت کی، (حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کی بیٹی) درداء، ان (صفوان) کی زوجیت میں تھی، وہ کہتے ہیں: اور میں شام آیا تو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے ہاں ان کے گھر گیا، وہ نہیں ملے، میں حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا سے ملا تو انہوں نے کہا: کیا تم اس سال حج کا ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ انہوں نے کہا: ہمارے لیے خیر کی دعا کرنا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: "مسلمان کی اپنے بھائی کے لیے اس کی پیٹھ پیچھے کی گئی دعا مستجاب ہوتی ہے، اس کے سر کے قریب ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے، وہ جب بھی اپنے بھائی کے لیے دعائے خیر کرتا ہے تو مقرر کیا ہوا فرشتہ اس پر کہتا ہے: آمین، اور تمہیں بھی اسی کے مانند عطا ہو۔"
صفوان یعنی عبد اللہ بن صفوان کے بیٹے اُم درداء جن کی بیوی تھی، کہتے ہیں میں شام (اپنے سسرال) آیا چنانچہ ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ان کے گھر گیا وہ نہ ملے اور مجھے اُم درداء مل گئیں،انھوں نے پوچھا اس سال تمھارا حج کرنے کا ارادہ ہے؟میں نے کہا جی ہاں انھوں نے کہا ہمارے لیے بھی اللہ سے خیر مانگنا کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:"انسان کی اپنے بھائی کے لیے پس پشت دعا قبول ہوتی ہے، اس کے سرہانے ایک فرشتہ مقرر ہے، جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے خیر مانگتا ہے اس پر مقرر فرشتہ کہتا ہے، آمین اور تجھے بھی اس کے مثل حاصل ہو۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2733
   صحيح مسلم6929عويمر بن مالكدعوة المرء المسلم لأخيه بظهر الغيب مستجابة عند رأسه ملك موكل كلما دعا لأخيه بخير قال الملك الموكل به آمين ولك بمثل قال فخرجت إلى السوق فلقيت أبا الدرداء فقال لي مثل ذلك
   صحيح مسلم6928عويمر بن مالكمن دعا لأخيه بظهر الغيب قال الملك الموكل به آمين ولك بمثل
   سنن أبي داود1534عويمر بن مالكإذا دعا الرجل لأخيه بظهر الغيب قالت الملائكة آمين ولك بمثل
   سنن ابن ماجه2895عويمر بن مالكدعوة المرء مستجابة لأخيه بظهر الغيب عند رأسه ملك يؤمن على دعائه كلما دعا له بخير قال آمين ولك بمثله


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.