مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2095
´اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانے کی ممانعت۔`
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ طاغوتوں (بتوں) کی، اور نہ اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2095]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
(طواغي)
کا واحد (طاغیة)
ہے، یعنی سرکش۔
بت کو طاغیہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ بندوں کے شرک اور سرکشی کا باعث بنتا ہے۔
(2)
بت کی قسم اصل میں اس شخص کی اہمیت اور تعظیم کی وجہ سے کھائی جاتی ہے جس کی صورت پر وہ بت بنایا گیا ہے، اس طرح یہ بھی اصل میں بزرگوں اور پیروں کی قسم ہے۔
اور غیراللہ کی قسم حرام ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2095