سلیمان بن بلال نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے بُشیر بن یسار سے، انہوں نے اپنے گھرانے سے تعلق رکھنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ سے، جن میں سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں، روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (درخت پر لگے) پھل کو خشک کھجور کے عوض فروخت کرنے سے منع فرمایا۔ اور آپ نے فرمایا: "یہ سود ہے، یہی (بیع) مزابنہ (کھجور کے درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک کھجور کے عوض فروخت کرنا) ہے۔" ہاں، البتہ آپ نے عریہ کو بیچنے یا خریدنے کی اجازت دی (عَرِیہ یہ ہے) کہ کوئی خاندان ایک دو کھجور کے درخت (جو بطور عطیہ دے گئے) ان سے حاصل ہونے والی خشک کھجور کے اندازے کے مطابق لے لیں تاکہ وہ اس کا تازہ پھل کھائیں (اور جنہیں درخت دیے گئے ہیں، انہیں خشک کھجور دے دیں
بشیر بن یسار اپنے محلہ کے بعض صحابہ سے بیان کرتے ہیں، ان میں حضرت سہل بن ابی حشمہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی داخل ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تازہ پھل کو خشک پھل کے عوض بیچنے سے منع فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ سود ہے، یہ مزابنہ ہے۔“ مگر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ بیچنے کی رخصت دی، یہ ایک دو کھجوریں ہیں یعنی ان کا پھل جسے کوئی گھرانہ، اندازہ کر کے خشک کھجوروں کے عوض لے لیتا ہے تاکہ تازہ کھجوریں کھا سکیں۔