عاصم نے حفصہ سے اور انھوں نے حضرت اُم عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: جب یہ آیت نازل ہو ئی: "عورتیں آپ سے بیعت کریں کہ وہ اللہ تعا لیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی۔۔۔اور کسی نیک کا م میں آپ کی مخالفت نہیں کریں گی۔" کہا: اس (عہد) میں سے ایک نو حہ گری (کی شق) بھی تھی تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!!فلا ں خاندان کے سوا کیونکہ انھوں نے جا ہلیت کے دور میں (نوھہ کرنے پر) میرے ساتھ تعاون کیا تھا تو اب میرے لیے بھی لا زمی ہے کہ میں (ایک بار) ان کے ساتھ تعاون کروں۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "فلاں کے خاندان کے سوا۔"
حضرت اُم عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے: کہ جب سورۃ ممتحنہ کی یہ آیت اتری: ”عورتیں آپ سے اس بات پر بیعت کریں کہ وہ اللہ تعا لیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی۔۔۔اور آخر میں ہے کہ کسی نیک کا م میں آپ کی مخالفت نہیں کریں گی۔“ (آیت:12) وہ بتاتی ہیں (باز رہنے والی چیزرں میں) نوحہ بھی داخل تھا۔ تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فلا ں خاندان کے سوا، کیونکہ انھوں نے جا ہلیت کے دور میں نوحہ کرنے میں میرے ساتھ تعاون کیا تھا تو میرے لیے ان تعاون بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فلاں شخص کا خاندان مستثنیٰ ہے۔“