مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 574
´نماز فجر کی فضیلت`
«. . . عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ "، وَقَالَ ابْنُ رَجَاءٍ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ أَخْبَرَهُ بِهَذَا، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ . . . .»
”. . . ابوجمرہ نے بیان کیا، ابوبکر بن ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے اپنے باپ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں (وقت پر) پڑھیں (فجر اور عصر) تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ ابن رجاء نے کہا کہ ہم سے ہمام نے ابوجمرہ سے بیان کیا کہ ابوبکر بن عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ نے انہیں اس حدیث کی خبر دی۔ ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے حبان نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوجمرہ نے بیان کیا ابوبکر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، پہلی حدیث کی طرح۔ . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/بَابُ فَضْلِ صَلاَةِ الْفَجْرِ:: 574]
� تشریح:
مقصد یہ ہے کہ ان ہر دو نمازوں کا وقت پر پابندی کے ساتھ ادا کیا۔ چونکہ ان اوقات میں اکثر غفلت ہو سکتی ہے اس لیے اس خصوصیت سے ان کا ذکر کیا، عصر کا وقت کاروبار میں انتہائی مشغولیت اور فجر کا وقت میٹھی نیند سونے کا وقت ہے، مگر اللہ والے ان کی خاص طور پر پابندی کرتے ہیں۔ عبداللہ بن قیس، ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا نام ہے۔ اس تعلیق سے حضرت امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ ابوبکر بن ابی موسیٰ جو اگلی روایت میں مذکور ہیں وہ حضرت ابوموسیٰ اشعری کے بیٹے ہیں۔ اس تعلیق کو ذہلی نے موصولاً روایت کیا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 574