حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن عبد الله بن عبد الله، انه اخبره، انه كان يرى عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يتربع في الصلاة إذا جلس ففعلته، وانا يومئذ حديث السن فنهاني عبد الله بن عمر وقال:" إنما سنة الصلاة ان تنصب رجلك اليمنى وتثني اليسرى، فقلت: إنك تفعل ذلك، فقال: إن رجلي لا تحملاني".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ يَرَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَتَرَبَّعُ فِي الصَّلَاةِ إِذَا جَلَسَ فَفَعَلْتُهُ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ فَنَهَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَقَالَ:" إِنَّمَا سُنَّةُ الصَّلَاةِ أَنْ تَنْصِبَ رِجْلَكَ الْيُمْنَى وَتَثْنِيَ الْيُسْرَى، فَقُلْتُ: إِنَّكَ تَفْعَلُ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّ رِجْلَيَّ لَا تَحْمِلَانِي".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک رحمہ اللہ سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عبداللہ سے انہوں نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو وہ ہمیشہ دیکھتے کہ آپ نماز میں چارزانو بیٹھتے ہیں میں ابھی نوعمر تھا میں نے بھی اسی طرح کرنا شروع کر دیا لیکن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے روکا اور فرمایا کہ نماز میں سنت یہ ہے کہ (تشہد میں) دایاں پاؤں کھڑا رکھے اور بایاں پھیلادے میں نے کہا کہ آپ تو اسی (میری) طرح کرتے ہیں آپ بولے کہ (کمزوری کی وجہ سے) میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پاتے۔
Narrated `Abdullah bin `Abdullah: I saw `Abdullah bin `Umar crossing his legs while sitting in the prayer and I, a mere youngster in those days, did the same. Ibn `Umar forbade me to do so, and said, "The proper way is to keep the right foot propped up and bend the left in the prayer." I said questioningly, "But you are doing so (crossing the legs)." He said, "My feet cannot bear my weight."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 790
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 827
حدیث حاشیہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آخرمیں کمزوری کی وجہ سے تشہد میں چار زانو بیٹھتے تھے یہ محض عذر کی وجہ سے تھا ورنہ مسنون طریقہ یہی ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا رہے اور بائیں کو پھیلا کر اس پر بیٹھا جائے اسے تورک کہتے ہیں عورتوں کے لیے بھی یہی مسنون ہے باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 827
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:827
حدیث حاشیہ: (1) اس روایت میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ بایاں پاؤں پھیلانے کے بعد اس پر بیٹھتے تھے یا تورک کرتے تھے لیکن امام مالک کی بیان کردہ روایت میں وضاحت ہے کہ بایاں پاؤں پھیلانے کے بعد اس پر بیٹھتے نہیں تھے بلکہ اپنے کولہے پر بیٹھتے تھے۔ اس مفصل روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس روایت میں بیان کردہ طریقہ دوسرے تشہد سے متعلق ہے جیسا کہ مؤطا ہی کی روایت میں صراحت ہے کہ آپ آخری تشہد میں ایسا کرتے تھے۔ اگر صحیح بخاری میں پیش کردہ روایت کو پہلے تشہد پر محمول کر لیا جائے تو بھی کوئی اشکال نہیں ہے جیسا کہ امام نسائی ؒ نے حضرت ابن عمر ؓ سے بیان کیا ہے کہ نماز میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ دائیں پاؤں پر بیٹھنا ہے۔ (سنن النسائي، التطبیق، حدیث: 1158)(2) واضح رہے کہ نماز میں چارزانو بیٹھنا درست نہیں ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھے نماز میں چار زانو بیٹھنے سے کوئلوں پر بیٹھنا زیادہ پسند ہے، البتہ عذر کی وجہ سے نفل یا فرض نماز میں چار زانو بیٹھا جا سکتا ہے۔ (فتح الباري: 396/2) واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 827