علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 482
´مرنے والوں کو برا بھلا نہیں کہنا چاہیے`
”سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کو گالی مت دو کیونکہ وہ اس تک پہنچ چکے ہیں جو انہوں نے آگے بھیجا۔“ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 482]
لغوی تشریح:
«لَا تَسُبُّوا» «سَبٌّ» سے ماخوذ ہے۔
باب «نَصَر» «يَنْصُرُ» ہے۔ گالی گلوچ، سب و شتم، برے اور قبیح وصف بیان کرنا۔
«أفْضَوْا» «إفضاء» سے ماخوذ ہے۔ پہنچ گئے ہیں، پا چکے ہیں۔
«إلٰي مَاقَدّٰمُوا» جو اعمال و افعال وہ آگے بھیج چکے ہیں۔ یہ تقدیم سے ماخوذ ہے۔
«فَتُؤدُو الّٔاحْيَاءَ» «إيذاء» سے ماخوذ ہے، یعنی تمہارا مردوں کو برا بھلا کہنا اور سب و شتم کرنا اس کے زندہ ورثاء و اقرباء کے لیے باعث اذیت ہے کیونکہ مرنے والوں کا ان سے قرابت داری کا تعلق ہے۔
«فائده:»
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مرنے والوں کو برا بھلا نہیں کہنا چاہیے کیونکہ کسی فوت ہونے والے کا اس انداز سے تذکرہ کرنا، بالخصوص مسلمان کا، جو اس کے عزیز و اقارب کے لیے اذیت اور تکلیف کا باعث ہو، باہمی لڑائی جھگڑے کا باعث بنتا ہے، اس لیے شریعت اسلامیہ نے اسے ممنوع قرار دیا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 482
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1300
´برے اخلاق و عادات سے ڈرانے اور خوف دلانے کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روايت ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” فوت شدگان کو گالی نہ دو کیونکہ انہوں نے جو کچھ کیا تھا اس تک وہ پہنچ چکے ہیں۔“ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1300»
تخریج: «أخرجه البخاري، الرقاق، باب سكرات الموت، حديث:6516.»
تشریح:
اس حدیث میں کسی بھی مرنے والے کو برا کہنے اور گالی دینے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ مردے کو گالی دینے کی وجہ سے اس کے لواحقین کو اذیت پہنچتی ہے جو باہمی دشمنی اور عداوت کا باعث بن سکتی ہے۔
ویسے بھی یہ لغو اور فضول سی بات ہے کیونکہ مرنے والا اپنے مالک کے پاس پہنچ چکا‘ اب اس کا معاملہ اس کے سپرد ہے‘ سزا دے یا نہ دے۔
کسی کے گالی دینے سے اسے کیا فرق پڑے گا۔
پھر یہ کون سی شرافت ہے کہ جو جوابی کارروائی کی حالت میں نہیں اسے گالی دی جائے۔
اسے گالی گلوچ کرنے سے سوائے اپنے نفس کو جلانے کے کیا حاصل؟
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1300