موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
85. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الصَّدَقَةِ
جو صدقہ مکروہ ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1848
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ سَأَلَهُ إِبِلًا مِنَ الصَّدَقَةِ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى عُرِفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ، وَكَانَ مِمَّا يُعْرَفُ بِهِ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ أَنْ تَحْمَرَّ عَيْنَاهُ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَسْأَلُنِي مَا لَا يَصْلُحُ لِي وَلَا لَهُ، فَإِنْ مَنَعْتُهُ كَرِهْتُ الْمَنْعَ، وَإِنْ أَعْطَيْتُهُ أَعْطَيْتُهُ مَا لَا يَصْلُحُ لِي وَلَا لَهُ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا أَسْأَلُكَ مِنْهَا شَيْئًا أَبَدًا
حضرت ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو عامل کیا بنی عبد اشہل میں سے صدقہ لینے پر۔ جب لوٹ کر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صدقے کا اونٹ مانگا (اپنی اجرت کے سوا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصّے ہوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک پر غصّہ معلوم ہوا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غصّے کی نشانی یہ تھی کہ آنکھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سرخ ہو جاتیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض آدمی مانگتا ہے مجھ سے جو لائق نہیں دینا اس کو نہ مجھ کو، اگر میں نہ دوں تو مجھے بھی بُرا معلوم ہوتا ہے (کیونکہ سخاوت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طبیعتِ خلقی تھی)، اور جو اسے دوں تو وہ چیز دیتا ہوں جو اس کو دینی درست نہیں۔“ وہ شخص بولا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اب میں کوئی چیز اس میں کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ مانگوں گا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 14»