موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
84. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّعَفُّفِ عَنِ الْمَسْأَلَةِ
سوال سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 1841
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّى نَفِدَ مَا عِنْدَهُ، ثُمَّ قَالَ: " مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَاءً هُوَ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنَ الصَّبْرِ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیا۔ پھر انہوں نے سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دیا۔ یہاں تک کہ جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا تمام ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جہاں تک مال ہوگا میں تم سے دریغ نہ کروں گا، لیکن جو سوال سے بچے گا تو اللہ جل جلالہُ بھی اس کو بچائے گا، اور جو قناعت کر کے اپنی تونگری ظاہر کرے گا تو اللہ جل جلالہُ اس کو غنی کر دے گا، اور جو صبر کرے گا اللہ جل جلالہُ اس کو صبر کی توفیق دے گا، اور کوئی نعمت جو لوگوں کو دی گئی ہے صبر سے زیادہ بہتر اور کشادہ نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1469، 6470، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1053، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3400، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2589، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2380، 11819، 11820، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1644، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2024، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1686، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7961، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11912، 11913، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 7»