موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
52. بَابُ الِاسْتِئْذَانِ
گھر میں جاتے وقت اذن لینے کا بیان
حدیث نمبر: 1759
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ عُلَمَائِهِمْ: أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَاسْتَأْذَنَ ثَلَاثًا ثُمَّ رَجَعَ، فَأَرْسَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ: مَا لَكَ لَمْ تَدْخُلْ؟ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ، فَإِنْ أُذِنَ لَكَ فَادْخُلْ، وَإِلَّا فَارْجِعْ" . فَقَالَ عُمَرُ: وَمَنْ يَعْلَمُ هَذَا؟ لَئِنْ لَمْ تَأْتِنِي بِمَنْ يَعْلَمُ ذَلِكَ، لَأَفْعَلَنَّ بِكَ كَذَا وَكَذَا، فَخَرَجَ أَبُو مُوسَى حَتَّى جَاءَ مَجْلِسًا فِي الْمَسْجِدِ يُقَالُ لَهُ مَجْلِسُ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: إِنِّي أَخْبَرْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ، فَإِنْ أُذِنَ لَكَ فَادْخُلْ، وَإِلَّا فَارْجِعْ"، فَقَالَ: لَئِنْ لَمْ تَأْتِنِي بِمَنْ يَعْلَمُ هَذَا لَأَفْعَلَنَّ بِكَ كَذَا وَكَذَا، فَإِنْ كَانَ سَمِعَ ذَلِكَ أَحَدٌ مِنْكُمْ فَلْيَقُمْ مَعِي، فَقَالُوا لِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : قُمْ مَعَهُ، وَكَانَ أَبُو سَعِيدٍ أَصْغَرَهُمْ، فَقَامَ مَعَهُ فَأَخْبَرَ بِذَلِكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، لِأَبِي مُوسَى: أَمَا إِنِّي لَمْ أَتَّهِمْكَ، وَلَكِنْ خَشِيتُ أَنْ يَتَقَوَّلَ النَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ انہوں نے بہت سے علماء سے سنا کہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی اندر آنے کی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے مکان پر تین بار، جب تینوں بار جواب نہ ملا تو وہ لوٹ گئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے آدمی بھیجا، جب وہ آئے تو ان سے کہا: تم اندر کیوں نہ آئے؟ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اِذن تین بار لینا چاہیے، اگر اجازت ہو تو جاؤ نہیں تو لوٹ آؤ۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہارے سوا اور کسی نے یہ حدیث سنی ہے؟ اس کو لے کر آؤ، اگر نہ لاؤ گے تو میں تم کو سزا دوں گا۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نکلے اور مسجد میں بہت سے آدمیوں کو بیٹھے دیکھا ایک مجلس میں، جس کو مجلس انصار کہتے تھے، اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اِذن تین بار لینا چاہیے، اگر اجازت ہو تو جاؤ نہیں تو لوٹ آؤ۔“ میں نے یہ حدیث سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کی، انہوں نے کہا کہ اگر کسی اور نے یہ حدیث سنی ہو تو ان کو لے کر آؤ، نہیں تو میں تم کو سزا دوں گا۔ اگر تم میں سے کسی نے یہ حدیث سنی ہو تو میرے ساتھ چلے۔ لوگوں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے کہا: تم جاؤ، وہ سب لوگوں میں کمسن تھے۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے ساتھ آئے اور حدیث سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے تم کو جھوٹا نہیں سمجھا، لیکن میں ڈرا ایسا نہ ہو کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر باتیں جوڑ لیا کریں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2062، 6245، 7353، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2153، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5806، 5807، 5810، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5180، 5181، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2690، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2671، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3706، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13692، 17742، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11186، والحميدي فى «مسنده» برقم: 751، 791، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 981، 7257، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 3»