موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
48. بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّرْدِ
چوسر یا شطرنج کا بیان
قَالَ يَحْيَى: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: لَا خَيْرَ فِي الشَّطْرَنْجِ وَكَرِهَهَا، وَسَمِعْتُهُ يَكْرَهُ اللَّعِبَ بِهَا وَبِغَيْرِهَا مِنَ الْبَاطِلِ، وَيَتْلُو هَذِهِ الْآيَةَ: فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلا الضَّلالُ سورة يونس آية 32
کہا یحییٰ نے: سنا میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے: شطرنج کھیلنا بہتر نہیں ہے، نہ اس میں کوئی فائدہ و بھلائی ہے، اور مکروہ جانتے تھے اس کو۔ اور سنا میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے: کہتے تھے: شطرنج کھیلنا اور لغو بیہودہ کھیل سب مکروہ ہیں، اور پڑھتے تھے اس آیت کو «﴿فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلَالُ﴾ [يونس: 32] » ”پس کیا ہے بعد حق کے سوائے گمراہی کے۔“
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 52 - كِتَابُ الرُّؤْيَا-ح: 7»