موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
42. بَابُ السُّنَّةِ فِي الشَّعَرِ
بالوں کا بیان
حدیث نمبر: 1725
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَامَ حَجَّ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ كَانَتْ فِي يَدِ حَرَسِيٍّ، يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَيَقُولُ:" إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ"
حضرت حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف سے روایت ہے کہ انہوں نے معاویہ بن ابوسفیان سے سنا جس سال انہوں نے حج کیا اور وہ منبر پر تھے، انہوں نے ایک بالوں کا چٹلا اپنے خادم کے ہاتھ سے لیا اور کہتے تھے کہ اے مدینہ والو! کہاں ہیں علماء تمہارے؟ سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منع کرتے تھے اس سے، اور فرماتے تھے: ”تباہ ہوئے بنی اسرائیل جب ان کی عورتوں نے یہ کام شروع کیا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2003، 3468، 3488، 5932، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2127، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4167، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2781، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 5274، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16990، والحميدي فى «مسنده» برقم: 611، 612، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5093، فواد عبدالباقي نمبر: 51 - كتابُ الشَّعَرِ-ح: 2»