موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
31. بَابُ جَامِعِ مَا جَاءَ فِي الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ
کھانے پینے کی مختلف احادیث کا بیان
حدیث نمبر: 1686
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَضِيَافَتُهُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فَمَا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ"
سیدنا ابی شریح الکعبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”جو ایمان لایا ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر تو اسے چاہیے نیک بات بولا کرے یا چپ رہے، اور جو ایمان لایا ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر تو اسے چاہیے اپنے ہمسایہ (یعنی پڑوسی) کی خاطر داری کیا کرے، اور جو ایمان لایا ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر تو اس کو چاہیے کہ اپنے مہمان کی آؤ بھگت کرے، ایک رات دن تک مہمانی اچھے طور سے کرے، اور تین رات دن تک جو کچھ حاضر ہو کھلائے، اور زیادہ اس سے ثواب ہے، اور مہمان کو لائق نہیں کہ بہت ٹھہرے میزبان کے پاس کہ تکلیف دے اس کو۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6019، 6135، 6476، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 48، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5287، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7389، 7391، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11779، 11780، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1967، 1968، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2078، 2079، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3672، 3675، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9270، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27703، والحميدي فى «مسنده» برقم: 585، 586، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2774، 2775، فواد عبدالباقي نمبر: 49 - كِتَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-ح: 22»