صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
22. باب تَقْدِيمِ الْجَمَاعَةِ مَنْ يُصَلِّي بِهِمْ إِذَا تَأَخَّرَ الإِمَامُ وَلَمْ يَخَافُوا مَفْسَدَةً بِالتَّقْدِيمِ:
باب: جب امام کے آنے میں دیر ہو اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو کسی اور کو امام بنانے کا جواز۔
حدیث نمبر: 953
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَالْحُلْوَانِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، نَحْوَ حَدِيثِ عَبَّادٍ، قَالَ الْمُغِيرَةُ : فَأَرَدْتُ تَأْخِيرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهُ.
اسماعیل بن محمد بن سعد نے حمزہ بن مغیرہ سے روایت کی جو عباد کی روایت کی طرح ہے۔ (اس میں یہ بھی ہے کہ) مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عبد الرحمن بن عوف کو پیچھے کرنا چاہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے (آگے) رہنے دو۔“
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اس میں ہے کہ حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا میں نے عبدالرحمٰن رضی اللہ تعالی عنہ کو پیچھے ہٹانا چاہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو“، (نماز پڑھانے دو)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 953 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 953
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
يَغْبِطُهُمْ:
اگر ثلاثی مجرد سے ہو تو معنی ہو گا آپﷺ نے وقت پر نماز پڑھنے کو اچھا جانا اور اگر ثلاثی مزید فیہ سے ہو تو معنی ہو گا،
ان کے فعل کو قابل رشک قرار دیا۔
فوائد ومسائل:
اگر امام راتب کسی وجہ سے لیٹ ہو جائے اور اس کی آمد کا پتہ نہ ہو تو پھر اس کی جگہ دوسرے آدمی کو امامت کے لیے کھڑا کیا جا سکتا ہے نماز فجر کی چونکہ ایک رکعت ہو چکی تھی اس لیے آپﷺ نماز کے لیے آگے نہیں بڑھے اور حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو عبدالرحمان رضی اللہ تعالی عنہ کے پیچھے ہٹانے سے منع کر دیا،
اور ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے چونکہ ابھی نماز کا آغاز کیا تھا،
اس لیے آپﷺ صفوں کو چیر کر آگے تشریف لے گئے اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیچھے ہٹ جانے پر نماز پڑھائی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 953