موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
2. بَابُ مَا جَاءَ فِي سُكْنَى الْمَدِينَةِ وَالْخُرُوجِ مِنْهَا
مدینہ میں رہنے کا بیان اور مدنہ سے نکلنے کا بیان
حدیث نمبر: 1595
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُمَيْرِ بْنِ الْأَجْدَعِ ، أَنَّ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي الْفِتْنَةِ فَأَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ تُسَلِّمُ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ اشْتَدَّ عَلَيْنَا الزَّمَانُ، فَقَالَ لَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : اقْعُدِي لُكَعُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ"
یحنس جو مولیٰ تھا سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا، نقل کرتا ہے: میں بیٹھا تھا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس، اتنے میں ایک لونڈی آئی ان کی اور بولی: میں مدینہ سے نکلنا چاہتی ہوں اے ابوعبدالرحمٰن! کیونکہ یہاں سختیاں ہیں۔ اور وہ زمانہ فساد کا تھا مدینہ میں (یزید بن معاویہ نے وہاں کے لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا اور فتنہ کیا تھا)، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: بیٹھ نالائق، میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”مدینہ کی تکلیف اور سختیوں پر جو صبر کرے گا میں اس کا قیامت کے روز گواہ ہوں گا، یا اس کی شفاعت کروں گا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1377، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 4267، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3918، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5935، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5789، 5790، والبزار فى «مسنده» برقم: 5715، 5716، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13307، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 3»