موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ السَّرَقَةِ
کتاب: چوری کے بیان میں
5. بَابُ مَا لَا قَطْعَ فِيهِ
جن صورتوں میں ہاتھ نہیں کاٹا جاتا ان کا بیان
قَالَ مَالِكٌ فِي الَّذِي يَسْتَعِيرُ الْعَارِيَةَ فَيَجْحَدُهَا: إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ قَطْعٌ. وَإِنَّمَا مَثَلُ ذَلِكَ مَثَلُ رَجُلٍ كَانَ لَهُ عَلَى رَجُلٍ دَيْنٌ فَجَحَدَهُ ذَلِكَ. فَلَيْسَ عَلَيْهِ فِيمَا جَحَدَهُ قَطْعٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص کوئی چیز بطورِ عاریت کے لے، پھر مکر جائے تو اس پر قطع نہیں ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ کسی کا قرض کسی پر ہو اور وہ مکر جائے تو قطع نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 35»