موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ السَّرَقَةِ
کتاب: چوری کے بیان میں
5. بَابُ مَا لَا قَطْعَ فِيهِ
جن صورتوں میں ہاتھ نہیں کاٹا جاتا ان کا بیان
حدیث نمبر: 1577
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّهُ أَخَذَ نَبَطِيًّا قَدْ سَرَقَ خَوَاتِمَ مِنْ حَدِيدٍ فَحَبَسَهُ لِيَقْطَعَ يَدَهُ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ عَمْرَةُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَاةً لَهَا، يُقَالُ لَهَا: أُمَيَّةُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَجَاءَتْنِي وَأَنَا بَيْنَ ظَهْرَانَيِ النَّاسِ، فَقَالَتْ: تَقُولُ لَكَ خَالَتُكَ عَمْرَةُ:" يَا ابْنَ أُخْتِي، أَخَذْتَ نَبَطِيًّا فِي شَيْءٍ يَسِيرٍ ذُكِرَ لِي، فَأَرَدْتَ قَطْعَ يَدِهِ". قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَتْ: فَإِنَّ عَمْرَةَ تَقُولُ لَكَ: " لَا قَطْعَ إِلَّا فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَأَرْسَلْتُ النَّبَطِيَّ .
حضرت ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے ایک نبطی (نبط کا رہنے والا جو ایک قریہ ہے ملک عجم میں) کو پکڑا جس نے انگوٹھیاں لوہے کی چرائی تھیں، اور اس کو قید کیا ہاتھ کا ٹنے کے واسطے۔ عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اپنی مولاۃ (آزاد لونڈی) کو جس کا نام اُمیہ تھا، ابوبکر کے پاس بھیجا، ابوبکر نے کہا: وہ مولاۃ میرے پاس چلی آئی اور میں لوگوں میں بیٹھا ہوا تھا، بولی: تمہاری خالہ عمرہ نے کہا ہے کہ اے میرے بھانجے! تو نے ایک نبطی کو پکڑا ہے تھوڑی چیز کے واسطے، اور تو چاہتا ہے اس کا ہاتھ کاٹنا۔ میں نے کہا: ہاں! اس نے کہا: عمرہ نے کہا ہے کہ قطع نہیں ہے مگر چوتھائی دینار کی مالیت میں، یا زیادہ میں۔ تو میں نے نبطی کو چھوڑ دیا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 35»