صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
21. باب اسْتِخْلاَفِ الإِمَامِ إِذَا عَرَضَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ وَسَفَرٍ وَغَيْرِهِمَا مَنْ يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَأَنَّ مَنْ صَلَّى خَلْفَ إِمَامٍ جَالِسٍ لِعَجْزِهِ عَنِ الْقِيَامِ لَزِمَهُ الْقِيَامُ إِذَا قَدَرَ عَلَيْهِ وَنَسْخِ الْقُعُودِ خَلْفَ الْقَاعِدِ فِي حَقِّ مَنْ قَدَرَ عَلَى الْقِيَامِ:
باب: مرض، سفر یا اور کسی عذر کی وجہ سے امام کا نماز میں کسی کو خلیفہ بنانا، اور اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھے اگر کھڑے ہونے کی طاقت رکھتا ہو، کیونکہ قیام کی طاقت رکھنے والے مقتدی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم منسوخ ہو چکا ہے۔
حدیث نمبر: 942
حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَفِي حَدِيثِهِمَا: لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِر، فَأُتِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أُجْلِسَ إِلَى جَنْبِهِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُهُمُ التَّكْبِيرَ، وَفِي حَدِيثِ عِيسَى، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، وَأَبُو بَكْرٍ إِلَى جَنْبِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ ".
۔ علی بن مسہر اور عیسیٰ بن یونس نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کی۔ ان دونوں کی حدیث میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں آپ نے وفات پائی۔ ابن مسہر کی روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لایا گیا یہاں تک کہ انہیں ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے اور ابو بکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو تکبیر سنا رہے تھے۔ عیسیٰ کی روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور لوگوں کو نماز پڑھانے لگے، ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے پہلو میں تھے اور لوگوں کو (آپ کی تکبیر) سنا رہے تھے۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت کی بیماری میں مبتلا ہوئے، ابن مسہر کہتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لایا گیا حتیٰ کہ ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو جماعت کرانے لگے اور ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ ان کو تکبیر سنانے لگے اور عیسیٰ کی روایت میں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھانے لگے اور ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں تھے اور لوگوں کو تکبیر سنا رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»