موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ السَّرَقَةِ
کتاب: چوری کے بیان میں
2. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَطْعِ الْآبِقِ وَالسَّارِقِ
جو غلام بھاگ جائے پھر چوری کرے اس کے ہاتھ کاٹنے کا بیان
حدیث نمبر: 1568
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زُرَيْقِ بْنِ حَكِيمٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ أَخَذَ عَبْدًا آبِقًا قَدْ سَرَقَ، قَالَ: فَأَشْكَلَ عَلَيَّ أَمْرُهُ، قَالَ: فَكَتَبْتُ فِيهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ وَهُوَ الْوَالِي يَوْمَئِذٍ، قَالَ: فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّنِي كُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّ الْعَبْدَ الْآبِقَ إِذَا سَرَقَ وَهُوَ آبِقٌ لَمْ تُقْطَعْ يَدُهُ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ نَقِيضَ كِتَابِي، يَقُولُ:" كَتَبْتَ إِلَيَّ أَنَّكَ كُنْتَ تَسْمَعُ أَنَّ الْعَبْدَ الْآبِقَ إِذَا سَرَقَ لَمْ تُقْطَعْ يَدُهُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ سورة المائدة آية 38، فَإِنْ بَلَغَتْ سَرِقَتُهُ رُبُعَ دِينَارٍ فَصَاعِدًا فَاقْطَعْ يَدَهُ"
حضرت زریق بن حکیم نے ایک بھاگے ہوئے غلام کو گر فتار کیا جس نے چوری کی تھی، پھر ان کو یہ مسئلہ مشکل معلوم ہوا، انہوں نے عمر بن عبدالعزیز کو لکھا، وہ اس زمانے میں امیر المؤمنین تھے، اور یہ بھی لکھا کہ میں سنتا تھا جو غلام بھاگ جائے پھر وہ چوری کرے تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے۔ عمر بن عبد العز یز نے جواب میں لکھا اور میری تحریر کا حوالہ دیا اور کہا کہ تو نے لکھا ہے کہ تو سنتا تھا جو غلام بھاگا ہوا ہو وہ چوری کرے تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا، حالانکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ”جو مرد چوری کرے یا عورت چوری کرے تو ان کے ہاتھ کاٹو، یہ بدلہ ہے ان کے کام کا اور عذاب ہے اللہ کی طرف سے، اللہ غالب ہے، حکمت والا۔“ پس اگر اس غلام نے چوتھائی دینار کے موافق یا اس سے زیادہ چوری کی ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈال۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17236، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5169، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18963، 18984، 18985، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 27»