Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
21. باب اسْتِخْلاَفِ الإِمَامِ إِذَا عَرَضَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ وَسَفَرٍ وَغَيْرِهِمَا مَنْ يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَأَنَّ مَنْ صَلَّى خَلْفَ إِمَامٍ جَالِسٍ لِعَجْزِهِ عَنِ الْقِيَامِ لَزِمَهُ الْقِيَامُ إِذَا قَدَرَ عَلَيْهِ وَنَسْخِ الْقُعُودِ خَلْفَ الْقَاعِدِ فِي حَقِّ مَنْ قَدَرَ عَلَى الْقِيَامِ:
باب: مرض، سفر یا اور کسی عذر کی وجہ سے امام کا نماز میں کسی کو خلیفہ بنانا، اور اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھے اگر کھڑے ہونے کی طاقت رکھتا ہو، کیونکہ قیام کی طاقت رکھنے والے مقتدی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم منسوخ ہو چکا ہے۔
حدیث نمبر: 940
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد واللفظ لابن رافع، قَالَ عَبد: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ الزُّهْرِيُّ ، وَأَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي، قَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ، فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا بَكْرٍ، رَجُلٌ رَقِيقٌ، إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ، لَا يَمْلِكُ دَمْعَهُ، فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا بِي إِلَّا كَرَاهِيَةُ، أَنْ يَتَشَاءَمَ النَّاسُ بِأَوَّلِ مَنْ يَقُومُ فِي مَقَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَرَاجَعْتُهُ مَرَّتَيْنِ، أَوْ ثَلَاثًا، فَقَالَ: لِيُصَلِّ بِالنَّاسِ أَبُو بَكْرٍ، فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ ".
۔ (عبید اللہ بن عبد اللہ کے بجائے) حمزہ بن عبد اللہ بن عمر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بیماری کے دوران میں) میرے گھر تشریف لے آئے تو آپ نے فرمایا: ابو بکر کو حکم پہنچاؤ کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ وہ کہتی ہیں: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ابو بکر نرم دل انسان ہیں، جب وہ قرآن پڑھیں گے تو اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکیں گے، لہٰذا اگر آپ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بجائے کسی اور کو حکم دیں (تو بہتر ہو گا۔) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: اللہ کی قسم! میرے دل میں اس چیز کو ناپسند کرنے کی اس کے علاوہ اور کوئی بات نہ تھی کہ جو شخص سب سے پہلے آپ کی جگہ کھڑا ہو گا لوگ اسے برا سمجھیں گے، اس لیے میں نے دو یا تین دفعہ اپنی بات دہرائی تو آپ نے فرمایا: ابو بکر ہی لوگوں کو نماز پڑھائیں، بلاشبہ تم یوسف رضی اللہ عنہ کے ساتھ (معاملہ کرنے) والی عورتیں ہی ہو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لے آئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر سے کہو وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ تو میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نرم دل ہیں، جب وہ قرآن پڑھتے ہیں تو اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں پا سکتے، اے کاش! آپصلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر کے سوا کسی اور کو حکم فرمائیں۔ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں: اللہ کی قسم میرا اس سے صرف یہ مقصد تھا کہ لوگ جو شخص سب سے پہلے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑا ہوگا اس سے بدفالی پکڑتے ہوئے اس کو ناپسند کریں گے۔ (اس لیے ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ اس سے بچ جائیں) اس لیے میں نے دو یا تین دفعہ اپنی بات پیش کی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر ہی لوگوں کو نماز پڑھائیں، تم تو یوسف عَلیہِ السَّلام کے ساتھ معاملہ کرنے والی عورتیں ہو۔