موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحُدُودِ
کتاب: حدوں کے بیان میں
2. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنِ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَا
جو شخص زنا کا اقرار کرے اس کا بیان
قَالَ مَالِك، فِي الَّذِي يَعْتَرِفُ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَا، ثُمَّ يَرْجِعُ عَنْ ذَلِكَ، وَيَقُولُ: لَمْ أَفْعَلْ، وَإِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ مِنِّي عَلَى وَجْهِ كَذَا وَكَذَا لِشَيْءٍ يَذْكُرُهُ: إِنَّ ذَلِكَ يُقْبَلُ مِنْهُ، وَلَا يُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ، وَذَلِكَ أَنَّ الْحَدَّ الَّذِي هُوَ لِلَّهِ لَا يُؤْخَذُ إِلَّا بِأَحَدِ وَجْهَيْنِ، إِمَّا بِبَيِّنَةٍ عَادِلَةٍ تُثْبِتُ عَلَى صَاحِبِهَا، وَإِمَّا بِاعْتِرَافٍ يُقِيمُ عَلَيْهِ حَتَّى يُقَامَ عَلَيْهِ الْحَدُّ، فَإِنْ أَقَامَ عَلَى اعْتِرَافِهِ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص زنا کا اقرار کرے، بعد اس کے منکر ہو جائے اور کہے: میں نے زنا نہیں کیا، بلکہ میں نے فلانا کام کیا (جیسے اپنی عورت سے حالتِ حیض میں جماع کیا، اس کو زنا سمجھا) تو اس پر حد نہ پڑے گی، کیونکہ حد پڑنے میں یا تو گواہ عادل ہونے چاہییں یا اقرار ہو جس پر وہ قائم رہے حد پڑنے تک۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 13»