Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
21. باب اسْتِخْلاَفِ الإِمَامِ إِذَا عَرَضَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ وَسَفَرٍ وَغَيْرِهِمَا مَنْ يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَأَنَّ مَنْ صَلَّى خَلْفَ إِمَامٍ جَالِسٍ لِعَجْزِهِ عَنِ الْقِيَامِ لَزِمَهُ الْقِيَامُ إِذَا قَدَرَ عَلَيْهِ وَنَسْخِ الْقُعُودِ خَلْفَ الْقَاعِدِ فِي حَقِّ مَنْ قَدَرَ عَلَى الْقِيَامِ:
باب: مرض، سفر یا اور کسی عذر کی وجہ سے امام کا نماز میں کسی کو خلیفہ بنانا، اور اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھے اگر کھڑے ہونے کی طاقت رکھتا ہو، کیونکہ قیام کی طاقت رکھنے والے مقتدی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم منسوخ ہو چکا ہے۔
حدیث نمبر: 937
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد واللفظ لابن رافع، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ ، وَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ: " أَوَّلُ مَا اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ، فَاسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِهَا، وَأَذِنَّ لَهُ، قَالَتْ: فَخَرَجَ، وَيَدٌ لَهُ عَلَى الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَيَدٌ لَهُ عَلَى رَجُلٍ آخَرَ، وَهُوَ يَخُطُّ بِرِجْلَيْهِ فِي الأَرْضِ، فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: أَتَدْرِي مَنَ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ هُوَ عَلِيٌّ.
معمر نے بیان کیا کہ زہری نے کہا: مجھے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے خبر کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا آغاز میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے ہوا، آپ نے اپنی بیویوں سے اجازت مانگی کہ آپ کی تیمار داری میرے گھر میں کی جائے، انہوں نے اجازت دے دی۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: آپ اس طرح نکلے کہ آپ کا ایک ہاتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہ (کے کندھے) پر اور دوسرا ہاتھ ایک دوسرے آدمی پر تھا اور (نقاہت کی وجہ سے) آپ اپنے باؤں سے زمین پر لکیر بناتے جا رہے تھے۔ عبید اللہ نے بیان کیا کہ میں نے یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہ کو سنائی تو انہوں نے کہا: کیا تم جانتے ہو وہ آدمی، جس کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نام نہیں لیا، کون تھے؟ وہ علی رضی اللہ عنہ تھا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا آغاز میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر سے ہوا، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے میرے گھر میں تیمار داری کروانے کی اجازت طلب کی (میرے گھر میں ایام مرض گزارنے کی اجازت چاہی) اور ازواج نے اجازت دے دی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بتاتی ہیں، آپ اس حال میں گھر سے نکلے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ہاتھ فضل بن عباس پر اور دوسرا ایک دوسرے آدمی پر تھا، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں زمین پر خط (لکیر) کھینچ رہے تھے (پیر زمین پر گھسیٹ رہے تھے) عبیداللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سنائی تو انہوں نے پوچھا، کیا تم جانتے ہو وہ آدمی جس کا عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نام نہیں لیا، کون تھا؟ وہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔