موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقَسَامَةِ
کتاب: قسامت کے بیان میں
1. بَابُ تَبْدِئَةِ أَهْلِ الدَّمِ فِي الْقَسَامَةِ
قسامت میں پہلے وارثوں سے قسم لینے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِي الْقَوْمِ يَكُونُ لَهُمُ الْعَدَدُ يُتَّهَمُونَ بِالدَّمِ فَيَرُدُّ وُلَاةُ الْمَقْتُولِ الْأَيْمَانَ عَلَيْهِمْ، وَهُمْ نَفَرٌ لَهُمْ عَدَدٌ أَنَّهُ يَحْلِفُ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ عَنْ نَفْسِهِ خَمْسِينَ يَمِينًا، وَلَا تُقْطَعُ الْأَيْمَانُ عَلَيْهِمْ بِقَدْرِ عَدَدِهِمْ، وَلَا يَبْرَءُونَ دُونَ أَنْ يَحْلِفَ كُلُّ إِنْسَانٍ عَنْ نَفْسِهِ خَمْسِينَ يَمِينًا. قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ خون میں پچاس قسمیں لی جاتی ہیں، اور دعووں میں ایک قسم، اس واسطے کہ خون آدمی کسی کے سامنے نہیں کرتا بلکہ تنہائی میں کرتا ہے، تو اگر قسامت میں بھی مثل اور دعووں کے صرف گواہی سے کام چلتا تو بہت سے خون بیکار جاتے، اور لوگوں کی جرأت خون کرنے پر زیادہ ہو جاتی جب ان کو حکم کا حال معلوم ہو جاتا، لیکن قسامت پہلے مقتول کے وارثوں کی طرف رکھی گئی، تاکہ لوگ خون سے باز رہیں اور ڈریں کہ صرف مقتول کا قول کافی ہے اس باب میں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق1»